راولپنڈی(آن لائن) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ یکساں احتساب کی پالیسی پرآئندہ بھی سختی سے عمل ہوگا، گزشتہ2 سالوں میں مختلف رینک کے 400 افسران کو سزائیں دی گئیں، متعدد افسران کو نوکریوں سے فارغ ہونا پڑا، لیفٹیننٹ جنرل ر محمد افضل اور میجرجنرل ر خالد زاہد اختر کو این ایل سی کے4.3 ارب اسٹاک مارکیٹ میں لگانے سزاؤں کا سامنا کرنا پڑا،
اسد درانی کو”را“ کے سابق سربراہ اے ایس دلت کے ساتھ ملکر کتاب لکھنے پرکورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 2 آرمی اور ایک سویلین افسر کی سزا کی توثیق کردی، تینوں افسران کو جاسوسی کے الزام میں سزائیں دی گئیں۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ان افسران میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کو 14سال کی قیدسزاسنائی گئی۔ جبکہ بریگیڈیئر (ر) راجا رضوان کو سزائے موت کی سز اسنائی گئی۔اسی طرح ایک سویلین افسر جس میں ڈاکٹر وسیم اکرم کو سزائے موت کی سزا سنائی گئی۔ آرمی چیف نے تینوں افسران کی سزاؤں کی توثیق کردی ہے۔ فوج کے دونوں افسران غیرملکی خفیہ ایجنسیوں کو معلومات دے رہے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ آرمی چیف نے 2 آرمی اور ایک سویلین افسرکو راز افشاں کرنے پر سزائیں سنائیں۔ فوجی افسران کا کورٹ مارشل مکمل ہونے کے بعد سزائے سنائی گئیں۔ان تمام افسران پرقومی سکیورٹی کے راز افشاں کرنے پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلائے گئے تھے۔ واضح رہے گزشتہ 2 سال میں مختلف رینک کے 400 افسران کو سزائیں دی گئیں۔ جس میں این ایل سی اسکینڈل میں لیفٹیننٹ جنرل ر محمد افضل کو دی گئی،این ایل سی اسکینڈل میں میجرجنرل ر خالد زاہد اختر کو بھی سزائیں ہوئیں۔ دونوں افسران پراین ایل سی کے4.3ارب اسٹاک مارکیٹ میں لگانے کا الزام ہے۔متعدد افسران کو نوکریوں سے فارغ ہونا پڑا۔ اسی طرح جنرل اسد درانی کا احتساب بھی اسی پالیسی کے تحت عمل میں آیا۔ آئندہ بھی احتساب کی پالیسی پر یکساں عملدرآمد ہوگا۔ جنرل (ر) اسد درانی کیخلاف ”را“ کے سابق سربراہ اے ایس دلت کے ساتھ ملکر کتاب لکھنے کا الزام ہے۔ جنرل (ر)اسد درانی کو ”را“ کے سابق سربراہ اے ایس دلت کے ساتھ ملکر کتاب لکھنے پرکورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑا۔