منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

’’فوج کسی سیاسی جماعت یا شخصیت کی حمایت نہیں کرسکتی ، حلف کی خلاف ورزی کرنیوالے فوجی افسران کیخلاف کارروائی کی جائے ‘‘ سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کا دھماکہ خیز فیصلہ سنا دیا‎

datetime 6  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) فیض آباد دھرنا کیس کا تحریری فیصلہ جاری ۔فیصلہ 43 صفحات پر مشتمل۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلہ سنایا۔43 صفحات پر مشتمل فیصلہ بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ سنانا مشکل کام ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے قائداعظم کے تین فرمان پڑھ کر سنائے۔

تفصیلی فیصلہ ویب سائٹ پر جاری کیا گیا،فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں بنانا اور احتجاج کرنا آئینی حق ہے۔احتجاج کے حق سے دوسروں کے حقوق متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔سڑکیں بلاک کرنے والے مظاہرین کے خلاف قانونی کارروائی ضروری ہے۔ہر سیاسی جماعت فنڈنگ کے ذرائع بتانے کی پابند ہے۔12 مئی 2007 کے فیصلے نے تشدد کو ہوا دی۔اس سانحہ میں قتل کی ذمہ داری اعلیٰ حکومتی شخصیات پر تھیں۔ہر سیاسی جماعت فنڈ ریزنگ ذرائع بتانے کی پابندہے۔کسی کے خلاف فتوی دینے والوں کا ٹرائل انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ہونا چاہئے۔تحریک لبیک نے قانون کی زبان میں غلطی درست کرنے کے باوجود دھرنا جاری رکھا۔دھرنے سے جڑواں شہر مفلوج ہوئے۔سپریم کورٹ سمیت تمام سرکاری و غیر سرکاری اداروں کا کام متاثر ہوا۔دھمکیاں اور بلا روک ٹوک جاری رہیں۔دھرنا قائدین نے دھمکیوں اور گالیوں کے ساتھ نفرت پھیلائی۔آئی ایس آئی کے مطابق پاکستان تحریک انصاف،شیخ رشید اور اعجاز الحق نے دھرنے کی حمایت کی۔مفت کی پبلسٹی سے تحریک لبیک کسی حد تک معروف سیاسی جماعت بن گئی۔حلف کی خلاف ورزی کرنے والے فوجی افسران کے خلاف کاروائی کرنے کابھی حکم دیا گیا ہے۔تمام حساس ادارے اپنی حدود سے تجاوز نہ کریں۔

حساس ادارے آزادی اظہار رائے پر قدغن نہیں لگا سکتے۔حساس اداروں کی حدود طے کرنے کے لیے قانون سازی کی جائے۔حساس ادارے ملک کے خلاف سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔آئین فوج کو سیاسی سرگرمیوں کا حصہ بننے سے روکتا ہے۔آئین کے مطابق فوج کسی سیاسی جماعت یا شخصیت کی حمایت نہیں کر سکتی۔آئین پاک فوج کو سیاسی سرگرمیوں کا حصہ بننے سے روکتی ہے۔وزارت دفاع اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان حلف کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کاروائی کریں۔

الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والی سیاسی جماعتوں کے خلاف کاروائی کریں۔ عدالت عظمیٰ کی جانب سے اٹارنی جنرل، انسپکٹرجنرل پولیس اسلام آباد، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کو فیصلے کے حوالے سے نوٹس جاری کیا گیا۔واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 22 نومبر کو فیض آباد دھرنے کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔جو اب سنادیا گیا ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…