اسلام آباد(آن لائن)قومی شناختی کارڈ کے بغیر دلہا اور دلہن کے شادی کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے دی مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961ء میں شادیوں کی رجسٹریشن میں ترمیم کی تجویز دے دی۔ پاکستان تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی مسرت جمشید چیمہ کی جانب سے ترمیم کا بل پنجاب اسمبلی میں جمع کروایا گیا۔
بل کے سیکشن 5 کے سب سیکشن 1 کے بعد (1a) کے اضافہ کی ترمیم کی تجویز کی گئی۔ ترمیم کے تحت کوئی بھی شادی دلہا اور دلہن کے قومی شناختی کارڈ کے بغیر رجسٹرڈ نہیں ہو گی۔ اس وقت قانون کے مطابق شادی کی رجسٹریشن کے لیے دلہا اور دلہن کے شناختی کارڈ کے موجود ہونے کا کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ ترمیم دینے کا مقصد کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کو یقینی بنانا اور چھوٹی بچیوں کی شادی کے رجحان کو قانونی طور پر ختم کرنا ہے۔دی چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ میں اس وقت 18 سال سے کم عمر بچہ اور 16 سال سے کم عمر بچی کو چائلڈ تصور کیا جاتا ہے۔ مسرت جمشید چیمہ نے اس قانون میں بھی بچیوں کی عمر 18 سال کرنے کا ترمیمی بل پنجاب اسمبلی میں جمع کروا رکھا ہے۔ مسرت چیمہ نے کہا کہ دی مسلم فیملی لاز آرڈینن 1961ء کے سیکشن 5 میں 1a شامل کرنے سے کم عمری کی شادیوں کی روک تھام ہو گی اور دونوں قوانین ایک دوسرے کو سپورٹ کریں کے۔اس کے علاوہ اس بل کے قانون بننے سے شناختی کارڈ کی اہمیت میں اضافہ ہو گا اور نئے شادی شدہ جوڑوں کے خانگی معاملات میں بھی بہتری آئے گی۔ یاد رہے کہ گذشتہ ماہ کے آخر میں سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے شادی کی عمر کی حد اٹھارہ سال کرنے کا بل منظور کیا تھا۔
اس بل کی منظوری کے بعد کم عمر کے بچے اور بچیوں کی شادیوں میں کمی آئے گی جبکہ اس امر کو یقینی بنانے کے لیے اب شادی کے وقت دلہا اور دلہن کے قومی شناختی کارڈ کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔