اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے کے بل پر اپوزیشن کی ترامیم کی حکومت نے مخالفت کردی جبکہ قومی اسمبلی نے عدالت عالیہ اسلام آباد میں ججز کے اضافے کا ترمیمی بل 2019 کثرت رائے سے منظور کرلیا ۔ جمعہ کواجلاس کے دور ان اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے کا ترمیمی بل پیش کیا گیا ۔بل ملیکہ بخاری نے پیش کیا۔
اجلاس کے دور ان اسلام آباد عدالت عالیہ کے ترمیمی بل پر تمام اپوزیشن نے اختلافی نوٹ دیا ۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ججز کی تعداد بڑھانے کی کیوں ضرورت پیش آئی ،حکومت وضاحت دینے میں ناکام رہی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ صوبائی کوٹہ پر عملدرآمد کیسے ہو گا، حکومت بتائے۔شاہد خاقان عباسی نے شاہد خاقان عباسی نے بل میں ترامیم پیش کیں ۔ مجوزہ ترمیم کے مطابق ججز کو پابند بنایا جائے کہ وہ گزشتہ 5 سال کے اثاثہ جات کی تفصیلات دینے کے پابند ہوں گے۔ مجوزہ ترمیم میں کہاگیاکہ ججز نے سالانہ ٹیکس ادائیگی کی تفصیلات دیں گے تاہم حکومت نے ترمیم کی مخالفت کر دی۔رکن (ن )لیگ رانا ثناء اللہ نے ججز اضافہ بل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ ہمارے اعتراضات پر بات نہ ہو۔ رانا ثناء اللہ نے کہاکہ آئین اور قانون اجازت دیتا ہے کہ اعتراضات پر اظہار خیال کرنے کا موقعہ ملنا چاہیے۔ بعد ازاں قومی اسمبلی نے عدالت عالیہ اسلام آباد میں ججز کے اضافے کا ترمیمی بل 2019 کثرت رائے سے منظور کرلیا ۔ترمیمی بل کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد 6 سے بڑھا کر 9 کر دی گئی ،چیف جسٹس سمیت اب اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد مجموعی طور پر دس ہوگی۔ سپیکر نے قومی اسمبلی کااجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتو ی کردیا۔منی بجٹ پر بحث کرائے بغیر اجلاس ملتوی کیا گیا۔ذرائع کے مطابق دوسرے ترمیمی فنانس بل کی منظوری کے لیئے دوبارہ اجلاس طلب کیا جائیگا۔