اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ نے مبینہ زیادتی کے 2مختلف کیسز میں ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیدیا،سرگودھا کی حمیرہ یاسمین سے مبینہ زیادتی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انصاف آجکل وہی ہے جو مرضی کا ہو،
خلاف فیصلہ آجائے تو انصاف نہیں ہوتا۔میڈیکل رپورٹ میں زیادتی کے بارے میں کچھ نہیں لکھا۔ لڑکی زیادتی کے وقت بالغ تھی،جب لوگوں نے دیکھ لیا تو تب اس نے زیادتی کا الزام لگادیا۔لڑکی نے7ماہ تک کسی رپورٹ کا اندراج نہیں کرایا۔استغاثہ اپنا مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا۔زنابالجبر کے دوسرے کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔عدالت نے شیخوپورہ کی رہائشی شبانہ کے والد کی جھوٹی گواہی دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ان جھوٹے گواہوں سے نہیں نمٹیں گے انصاف نہیں ہوسکتا۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں ہائیکورٹ نے شواہد کو نظرانداز کیا۔کیس کے مرکزی گواہ اور مدعی بشیر احمد نے جھوٹی گواہی دی،جس پر ملزم کو سزائے موت ہوسکتی تھی۔بشیراحمد کو کیوں نہ جھوٹی گواہی پر عمر قید کی سزا سنادیں۔بشیر احمد کے خلاف کارروائی کی تو لوگ کہیں گے ایک تو بیٹی کا ریپ ہوگیا اور باپ کو اندر کردیاگیا۔عدالت کا کام تفتیش کرنا نہیں۔عدالت نے لڑکی کے باپ سے ہمیشہ سچ بولنے کا وعدہ لیتے ہوئے ملزم شبیر کو قبل ازیں سنائی گئی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا ہے سپریم کورٹ نے مبینہ زیادتی کے 2مختلف کیسز میں ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیدیا،سرگودھا کی حمیرہ یاسمین سے مبینہ زیادتی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔