اسلام آباد(اے این این ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جج کا کام انصاف کرنا ہوتا ہے اورجو انصاف نہیں کر سکتے وہ گھر چلے جائیں۔جمعرات کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے شیخو پورہ کی رہائشی شبانہ کے ساتھ زیادتی سے متعلق کیس پرسماعت کی۔چیف جسٹس نے متاثرہ خاتون شبانہ کے والد کے جھوٹی گواہی دینے پراظہاربرہمی
کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیس کے مرکزی گواہ اورمدعی بشیراحمد نے جھوٹی گواہی دی، بشیراحمد نے عدالت کے سامنے بھی دو بیان بدل دیئے، یہ آدمی ذہنی طورپرمعذورلگتا ہے، جب تک ان جھوٹے گواہوں سے نہیں نمٹیں گے انصاف نہیں ہوسکتا، جھوٹی گواہی پرملزم کوسزائے موت ہوسکتی تھی، کیوں نہ بشیرکوجھوٹی گواہی پر آپ کو عمرقید کی سزاسنا دیں، کارروائی کریں تولوگ کہیں گے بیٹی کا ریپ ہو گیا اور باپ کو اندر کردیا۔