ساہیوال( آن لائن )ساہیوال واقعہ میں آپریشن کرنے والے اہلکاروں نے سادہ ٹی شرٹ اور ٹراؤزر پہن رکھے تھے اور جن پولیس موبائلز کے ساتھ آپریشن کیا گیا ان کے نمبر پلیٹس بھی نہیں تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ساہیوال کے قریب ہونے والے آپریشن میں شامل اہلکاروں نے رنگ برنگی ٹی شرٹس پہن رکھی تھیں جبکہ واقعہ میں شامل ہونے والی پولیس موبائلز کی بھی نمبر پلیٹس نہیں تھیں ۔
دوسری جانب ساہیوال واقعہ میں شامل بچے عمر خلیل نے کہا ہے کہ ان کے والد محمد خلیل پولیس کو باربار کہتے رہے پیسے لینے ہیں تو لے لو فائرنگ بند کرو لیکن پولیس نے میری والدہ نبیلہ بہن اریبہ اور ابو محمد خلیل سمیت ان کے دوست ذیشان کو مار دیا ۔تفصیلات کے مطابق ساہیوال واقعہ زخمی ہونے والے بچے عمر خلیل نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم لاہور سے بورے والا چاچو محمد رضوان کی شادی میں شرکت کیلئے جارہے تھے کہ اچانک پولیس نے آکر ہماری گاڑی پر فائرنگ شروع کردی حالانکہ میرے ابو محمد خلیل نے بار بار کہا کہ تمہیں پیسے چاہیے تو لے لو لیکن فائرنگ نہ کرو پولیس نے میرے ابو محمد خلیل ان کے دوست ذیشان اور میری والدہ نبیلہ سمیت بڑی بہن اریبہ کو گولیاں مار کر جاں بحق کردیا اور بعد میں ہمیں نامعلوم مقام پر لے گئے پھر کچھ دیر بعد ایک پٹرول پمپ پر آکر چھوڑ دیا اور وہاں سے ہمیں لوگ ہسپتال لے کر آئے ہیں دوسری جانب مقتول محمد خلیل کا بھائی محمد جلیل نے کہا کہ ہم تین گاڑیوں میں لاہور سے بورے والا شادی میں شرکت کیلئے جارہے تھے ایک گاڑی ہماری بورے والا میں پہنچ گئی تھی ہمیں راستے میں واقعہ کا علم ہوا اور اب جب یہاں واپس ہسپتال پہنچے ہیں تو 1122سے نعشوں کا پتہ کیا تو وہ کہتے ہیں کہ ہمیں نعشوں کے بارے میں علم نہیں ہم غریب لوگ اور شریف لوگ ہیں کبھی زندگی میں پولیس سٹیشن کا منہ نہیں دیکھا ایک سوال کے جواب میں محمد جلیل نے کہا کہ ہماری چونگی امر سدو میں پرچون کی دکان ہے ۔