اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کا سلائی مشینوں کے ذریعے بڑی آمدنی کا دعویٰ ایف بی آر ریکارڈ سے مسترد،جس سال نیو جرسی کی جائداد خریدی ، علیمہ خان نے اس سال 49914روپے ٹیکس ادا کیا۔1995سے 2010ٹیکس ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے کاروبار سے آمدنی برائے نام ہی تھی۔روزنامہ جنگ کے مطابق،علیمہ خان نے گو کہ نیو جرسی فلیٹوں کی ملکیت کا اقرار کرلیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ ان کا ٹیکسٹائل کا کاروبار ہے۔
جس کی برآمدات سالانہ اربوں روپے ہے، البتہ اس مدت کے دوران ان کے کاروبار سے متعلق ایف بی آر کے ٹیکس ریکارڈ جس میں متحدہ عرب امارات اور امریکا میں لگژری جائدادیں خریدی گئیں ، ان کے دعویٰ کو رد کرتی ہیں۔1995سے 2010کے دوران جب یہ تمام غیر ملکی لگژری جائدادیں خریدی گئیں تو سال بہ سال ان کی آمدنی کی جانچ پڑتال اور صرف کاروبار جو ٹیکس ادا کیا گیا وہ اس وقت کاٹن کنکشن پرائیویٹ لمیٹڈ(سی سی ایل)کا 50فیصد شیئر تھا۔انہوں نے اپنی ذاتی آمدنی پر جو ٹیکس ادا کیے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے پاس بمشکلاتنا پیسہ تھا کہ وہ پاکستان میں بھی اچھی سرمایہ کاری کرسکتیں۔علیمہ خان نے نیو جرسی کی جائیداد 5اگست ،2004کو خریدی تھی، جو کہ مالی سال 2004-2005کے دوران تھی۔اس دوران سی سی ایل کے کاروبار پر 1لاکھ 88ہزار 721روپے ٹیکس ادا کیا گیا۔اس کاروبار سے سالانہ منافع کو دو شیئر ہولڈرز کے درمیان تقسیم کیا جانا تھا ، یعنی علیمہ خان اور ان کے کاروباری شراکت دار، اس طرح علیمہ خان کا ذاتی ٹیکس جو کہ اس مالی سال کے دوران تھا وہ 49ہزار914روپے تھا۔ایس ای سی پی ریکارڈ کے مطابق، علیمہ خان کاٹن کنکشن پرائیویٹ لمیٹڈ(رجسٹریشن نمبر۔0020378)کی شیئر ہولڈر اور ڈائریکٹر رہیں ۔اس کے علاوہ وہ سارک بزنس ایسوسی ایشن برائے گھریلو ملازمین (گارنٹی)لمیٹڈ(رجسٹریشن نمبر۔0069841، تاریخ،26جون،2009)اور پاکستان کمپلائنس انی شیٹو(رجسٹریشن نمبر۔0045197، تاریخ،8اپریل،2003)کی ڈائریکٹر بھی تھیں۔
فی الحال وہ کوٹ کوم سورسنگ پرائیویٹ لمیٹڈ(رجسٹریشن نمبر ۔0071323، تاریخ، 14جنوری،2010)کی سی ای او ہیں ، جس میں ان کے بیٹے شاہ ریز عظیم اور شیر شاہ خان ڈائریکٹرز ہیں۔ دستاویزات سے واضح ہے کہ 1990کی دہائی اور 2000کی دہائی میں علیمہ خان کا واحد کاروبار کاٹن کنکشن پرائیویٹ لمیٹڈ تھا۔کاٹن کنکشن پرائیویٹ لمیٹڈ(سی سی ایل)نے1995سے 2010کے دوران سال بہ سال جو ٹیکس ادا کیا اور ا ن سالوں میں علیمہ خان کا ذاتی ٹیکس کچھ اس طرح اد ا کیا گیا۔
ٹیکس تفصیلات کو دیکھتے ہوئے قارئین یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ کاروبار کا جو منافع ظاہر کیا گیا ہے وہ شیئر ہولڈرز کا مشترکہ منافع ہے ۔قارئین کو ان حالات میں فرق کرنا ہوگا کہ منافع کب ظاہر کیا گیا اور ایف بی آر کی ضروریات کے مطابق سالانہ ٹرن اوور کب ظاہر کیا گیا بجائے اس کے کہ منافع بتایا جاتا۔1994-95(سی سی ایل)، کل منافع /سی سی ایل کی آمدنی 6لاکھ96 ہزار107روپے ظاہر کی گئی ، جب کہ 1880روپے ٹیکس ادا کیا گیا۔1995-96(سی سی ایل)،کل منافع /سی سی ایل کی آمدنی6لاکھ 17ہزار591روپے ظاہر کی گئی اور 19149روپے ٹیکس ادا کیا گیا۔1996
-97(سی سی ایل)کل منافع /سی سی ایل کی آمدنی1لاکھ75ہزار688روپے ظاہر کیا گیا، جب کہ ٹیکس 52452روپے ادا کیا گیا۔1997-98(سی سی ایل)کل منافع /سی سی ایل کی آمدنی79ہزار733روپے ، جب کہ 19452روپے ٹیکس ادا کیا گیا۔1998-99(سی سی ایل)سی سی ایل کی کل آمدنی 1لاکھ4ہزار335روپے ظاہر کی گئی ، جب کہ 49501روپے ٹیکس ادا کیا گیا۔تاہم، یو/ایس 50کے تحت 29690روپے کی ادائیگیوں اور یو /ایس 53کے تحت 254576روپے کی ادائیگیاں پہلے ہی ٹیکس حکام کو کردی گئی تھیںاور واپس کیا گیا کل منافع 292309روپے ظاہر کیا گیا۔1999-2000(سی سی ایل)اس مالی سال کے دوران ٹیکس فارمز کا طریقہ کار تبدیل کردیا گیا تھا ، منافع ظاہر کرنے اور منافع پر ٹیکس ادا کرنے کے بجائے کاروبار کا مکمل ٹرن اوور ظاہر کرنا اور اس پر بیان کئے گئے تناسب سے ٹیکس ادا کرنا تھا۔