فوجی عدالتیں پاک فوج کی خواہش نہیں بلکہ قومی ضرورت تھیں اور اب یہ عدالتیں اسی وقت کام کرینگی جب۔۔۔!!!پیپلز پارٹی کی جانب سے فوجی عدالتوں کی مخالفت پر عسکری ترجمان کا ردعمل بھی سامنے آگیا

19  جنوری‬‮  2019

راولپنڈی (آئی این پی)پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ فوجی عدالتیں پاک فوج کی خواہش نہیں بلکہ یہ قو می ضرورت تھیں ، پارلیمنٹ نے قومی سیاسی اتفاق رائے سے فوجی عدالتوں کے قیام کی منظوری دی تھی ، اگر پارلیمنٹ نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کافیصلہ کیا تو یہ عدالتیں آگے اپنا کام جاری رکھیں گی تاہم یہ دیکھنا ہو گا کہ کیا ملک کا فوجداری نظام اب موثر ہو گیا ہے؟ ۔

وہ  نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کی لہر تھی جس کے خلاف 2008 سے آپریشنز میں تیزی آئی ۔ ملٹری کورٹس کا فیصلہ پارلیمنٹ نے قومی سیاسی اتفاق رائے سے لیا تھا اور یہ دو مرتبہ پارلیمنٹ نے یہ فیصلہ کیا ۔ دہشتگردی کے خلاف ہم نے 20 سال سے جنگ لڑی ۔ 21 ویں ترمیم کے تحت دوبار2،2 سال کے لئے ملٹری کورٹس کے قیام کی منظور ی پارلیمنٹ نے دی تھی ۔ اب اگر تیسری بار فوجی عدالتیں بھی برقرار رہیں گی تو یہ بھی فیصلہ پارلیمنٹ ہی کرے گی ۔ سانحہ اے پی ایس پشاور کے بعد سیاسی اتفاق رائے سے پارلیمنٹ کی منظور ی کے بعد فوجی عدالتیں بنی تھیں ۔ انہوں نے واضح کیا کہ ملٹری کورٹس فوج کی خواہش نہیں بلکہ یہ قوم کی ضرورت تھیں ۔ اب یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا ہمارا فوجداری نظام موثر ہوگیاہے ؟انہوں نے کہاکہ اپنے قیام کے 4 سال کے دوران فوجی عدالتوں میں 717 مقدمات آئے ۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ 4 سال میں ملٹری کورٹس نے 646 کیسز کے فیصلے کئے ۔ ملٹری کورٹس نے 345 مجرمان کو موت کی سزا سنائی ۔ فوجی عدالتوں سے سزا ملنے پر 56 مجرمان کو پھانسی ہوئی ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کی جانب سے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی مخالفت کی گئی تھی ۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…