اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس سپریم کورٹ کے منصب سے سبکدوش جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہےکہ انہوں نے آئین میں تعین کردہ حق زندگی، تعلیم اور صحت کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی اور ججز کے ضابطہ اخلاق کے اندر رہتے ہوئے کام کیا۔اپنے اعزاز میں منعقدہ فل کورٹ ریفرنس سے آخری خطاب میں انہوں نے عدالتِ عظمیٰ کے اہم فیصلوں پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ اس عدالت نے کئی معرکتہ الآراء فیصلے دیے، سب سے پہلے گلگت بلتستان کا فیصلہ ہے، دوسرا مسئلہ عدالت نے آبادی میں اضافے کا اٹھایا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا۔جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھاکہ عدالت نے ملک میں پانی کی کمی کا نوٹس لیا اور پوری قوم نے پانی کے لیےعطیات دیے، پسے ہوئے لوگوں کے حقوق کے لیے کام کیا اور ہر شخص کو عزت سے زندگی گزارنے کا حق دیا، نجی ہسپتالوں کی فیسوں پر نوٹس لیا، خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ جاری کرنےکے معاملے کا نوٹس لیا، عدالت نے طیبہ سمیت گھروں میں کام کرنے والے بچوں کا بھی نوٹس لیا۔انہوں نے مزید کہا کہ آئین میں تعین کردہ حق زندگی، تعلیم اور صحت کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی اور ججز کے ضابطہ اخلاق کے اندر رہتے ہوئے کام کیا۔جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ججوں کا کام انتہائی مشکل ہے، عدلیہ میں کرپشن انصاف کا قتل ہے، میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ میں نے ملک کے لیے کام کیا۔ لوگوں نے جو عزت دی اس کو لوٹانے کی کوشش کی۔اس سے پہلے نامزد چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بھی خطاب کیا اور جسٹس ثاقب نثار کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔