اسلام آباد (وائس آف ایشیا) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار آج اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں۔ جسٹس ثاقب نثار کے اعزاز میں فْل کورٹ ریفرنس شروع کیاگیا جس میں سپریم کورٹ کے 17 میں سے 16 ججز شریک ہیں۔ چیف جسٹس کے اعزاز میں منعقد کیے جانے والے فْل کورٹ ریفرنس میں جسٹس منصور علی شاہ شریک نہیں ہوئے۔
واضح رہے کہ قبل ازیں سپریم کورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے پشاور رجسٹری کے بینچ کے دوبارہ قیام سے متعلق حکم کو غیر متوقع قرار دیا تھا۔انہوں نے چیف جسٹس ثاقب نثار کے فیصلے پر ایک اختلافی نوٹ بھی تحریر کیا۔اپنے اختلافی نوٹ میں جسٹس سید منصور علی شاہ نے لکھا تھا کہ بینچ کے کسی ممبر سے اختلاف پر ازخود نوٹس کے اختیارات پر سوالات اْٹھانے والے جج یعنی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ہٹا کر چھوٹا بینچ تشکیل دینا جج کی آزاد رائے کا گلا گھوٹنے کے مترادف ہے اور یہ آزاد اور غیر جانبدار عدالتی نظام کی بنیادوں کو ہلا سکتا ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں اس بات کو تسلیم کیا کہ دوبارہ قائم کیے گئے بینچ میں بیٹھنا ان کی غلطی تھی اور قانونی پوزیشن کی جانچ کے بعد انہیں یہ احساس ہوا۔اختلافی نوٹ کے مطابق بینچ تشکیل کے بعد جج ذاتی وجوہات پر کیس سننے سے انکار کریں تو نیا بینچ بنایا جاسکتا ہے لیکن بینچ کے کسی جج کے اختلاف پر بینچ تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار آج اپنے عہدے سے ریٹائرہو رہے ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اپنے دور میں کئی اہم کیسز کے فیصلے کیے اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے بھی کام کیا۔جسٹس ثاقب نثار کے بعد جسٹس آصف سعید کھوسہ چیف جسٹس کا منصب سنبھالیں گے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کل پاکستان کے نئے چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اْٹھائیں گے۔