اسلام اّباد(آن لائن) فنانشل ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے انسدادِ منی لانڈرنگ کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کرنے کے باوجود بھارت کی جانب سے دہشت گردی کی مالی معاونت کے حوالے سے تنازع کھڑا کرنے کی کوشش کی گئی۔تفصیلات کے مطابق اّسٹریلیا کے شہر سڈنی میں ہونے والی 3 روزہ کانفرنس اختتام پذیر ہو گئی ، ا جلاس کی تمام تر کارروائی بہت اچھی رہی اور ایف اے ٹی ایف کے زیادہ تر اراکین نے پاکستان کی منصوبہ بندی اور کیے جانے والے اقدامات کو سراہا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے مسلسل لشکرطیبہ، جیش محمد اور اس قسم کی دیگر تنظیموں کیخلاف اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں سوال کیا جاتا رہا اور اس نے مطالبہ کیا کہ مذکورہ اقدامات منظر عام پر لائے جائیں۔اس موقع پر پاکستانی وفد نے واضح کیا کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے تجویز کردہ تمام اقدامات اٹھائے جاچکے ہیں اور ایک تعمیلی رپورٹ ایف ٹی ایف کے ہیڈکوارٹر میں جمع کروادی گئی ہے۔اس کیساتھ وفد نے یہ بات بھی واضح کردی کہ یہ فیصلہ پاکستانی حکومت کرے گی کہ کالعدم تنظیموں کیخلاف کی جانے والی کارروائیوں کو منظر عام پر لایا جائے یا نہیں ‘لہٰذا اس سلسلے میں کسی مخصوص رکن کی خواہش کی تعمیل نہیں کی جائیگی۔علاوہ ازیں پاکستانی حکام نے یہ بات بھی واضح کی کہ وہ مخالفین کے زبانی سوالات جواب نہیں دیں گے لیکن اگر تحریری سوال جمع کروائے گئے تو ان کا جامع جواب دیا جائیگا‘ جس پر بھارتی وفد نے 28 سوالات ایف اے ٹی ایف میں جمع کروائے جنہیں پاکستانی وفد کو ارسال کردیا گیا ہے ۔بعدازاں پاکستان نے یقین دہانی کروائی کے ان سوالات کا جواب آئندہ ماہ پیرس میں ہونے والے اجلاس میں پیش کردیا جائیگا، تمام سوالات بھارتی وفد نے دریافت کیے تھے جو دہشتگردی کی مالی معاونت کے بارے میں تھے۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کو یہ بھی کہا کہ انسدادِ منی لاندرنگ کے قوانین میں ترامیم کرنے کی ضرورت نہیں ،جس پر عالمی واچ ڈاگ نے پاکستانی نقطہ نظر قبول کرلیا۔
چناچہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستانی ایکشن پلان کو منظور کیے جانے کے بعد اب ملک میں اداروں کو مضبوط بنانے اور عالمی ذمہ داریوں کے تحت انسدادِمنی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے ان کا نفاذ کیا جائیگا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستانی عہدیداروں کے ساتھ ہونے والے نظر ثانی اجلاس سے قبل پاکستان کی جانب گزشتہ ہفتے ارسال کی گئی رپورٹ کا جائزہ لے لیا تھا جس میں اب تک کی کارکردگی کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات اور جوابات موجود تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی ٹیم اقوامِ متحدہ کی قرارداد کی روشنی میں انسداِدِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے تدارک کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے مطمئن نظر آئی۔واضح رہے کہ سیکریٹری خزانہ عارف احمد خان کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح وفد نے آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں جاری ایف اے ٹی ایف کی 3 روزہ کانفرنس میں شرکت کی۔وفد کے دیگر اراکین میں اسٹیٹ بینک پاکستان ، قومی ادارہ برائے انسدادِ دہشت گردی (نیکٹا)، وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے)، وفاقی بورڈ برائے آمدن (ایف بی آر) اور مالیاتی امور پر نظر رکھنے والے شعبے کے نمائندے شامل تھے۔حکام کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف نے کچھ معاملات کی نشاندہی کی ہے جنہیں مئی تک عملی جامہ پہنانا ہے تاہم فروری سے ان کا آغاز کیا جانا ضروری ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ایف اے ٹی ایف کا آئندہ جائزہ اجلاس فروری میں پیرس میں منعقد ہوگا ،جس کے بعد مئی میں اس کا وسیع پیمانے پر عالمی وعدوں کے تحت معائنہ کیا جائیگا جو ممکنہ طور پر سری لنکا یا سڈنی میں منعقد ہوگا۔