کراچی( اے این این ) تاجر برادری وزیر خزانہ اسد عمر سے ملاقات میں تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پھٹ پڑی۔ہفتہ کو وزیر خزانہ اسد عمر نے چیمبر آف کامرس کراچی کا دورہ کیا جہاں ان سے تاجر برادری نے ملاقات کی، اس موقع پر تاجر برادری نے ٹیکس معاملات اور گیس بحران سمیت مختلف معاملات پر وزیر خزانہ کے سامنے کھل کر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
معروف تاجر سراج قاسم تیلی نے ٹیکس کے نظام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اب بھی ٹیکس مسائل حل نہ کیے تو ریونیو کسی صورت نہیں بڑھے گا، صرف ٹیکس دینے والے کو ہی دباتے رہے تو ٹیکس نیٹ میں مزید اضافہ ممکن نہیں، جو حالات ہیں اس میں پرانے ٹیکس دہندگان سے تو کچھ نکال لیں گے، ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے توجہ دی جائے۔تاجر برادری نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کی کارکردگی پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر ایف بی آر کو ختم کردیں تو اس سے زیادہ ٹیکس جمع ہوجائے گا۔دوسری جانب بزنس مین گروپ چئیرمین سراج قاس تیلی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 158 پر عملدرآمد کو یقینی بنائے اور سندھ سے نکلنے والی گیس سے پہلے سندھ کی ضروریات کو پورا کیا جائے۔اس موقع پر بزنس مین گروپ کے سینئر نائب چیئرمین زبیر موتی والا نے کہا کہ گیس بحران سے صنعت کار کو شدید نقصان ہورہا ہے، 15،20 سال سے سندھ اور بلوچستان کا گیس کوٹہ 1200 ایم ایم سی ایف ڈی رکھا ہوا ہے۔زبیر موتی والا نے وزیر خزانہ اسد عمر کے سامنے کراچی کا بھی مقدمہ پیش کیا اور کہا کہ کراچی کے ساتھ امتیازی سلوک کو ختم کرنا ہوگا، گزشتہ مالی گیس بحران پر کراچی کی صنعتیں 16 روز بند رہیں، 16 روز سے گیس نہ ملنے سے نصف ماہ صنعتوں میں پیداوار نہیں ہوسکی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پندرہ بیس سال سے سندھ اور بلوچستان کا گیس کوٹہ 1200 ایم ایم سی ایف ڈی رکھا ہوا ہے۔ساتھ ہی انہوں نے کراچی کے ساتھ امتیازی سلوک کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ماہ گیس بحران پر کراچی کی صنعتیں 16 روز بند رہیں اور گیس نہ ملنے سے نصف ماہ صنعتوں میں پیداوار نہیں ہوسکی۔وزیر خزانہ اسد عمر سے ملاقات کے دوران صنعتکاروں کی جانب سے ایف بی آر کے نچلے سطح کے افسران کو اختیارات دیئے جانے اور دیگر معاملات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔