لاہور (سی پی پی )لاہور ہائیکورٹ نے شادی ہالوں پر مختلف شرح سے عائد ٹیکس کے نوٹسز پر عملدرآمد روکتے ہوئے ایف بی آر سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے جبکہ اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی معاونت کے لیے طلب کر لیا۔
جمعرات کے روز ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے میرج ہال کی درخواست پر سماعت کی تو درخواست گزار شادی ہال کے وکیل راجہ حسام کیانی نے بتایا کہ حکومت نے انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 236 ڈی میں غیر قانونی ترمیم کر دی ہے اور اس کے بعد مختلف شہروں میں مختلف شرح سے انکم ٹیکس وصولی کے نوٹسز بھجوائے جا رہے ہیں۔درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ ترمیم سے پہلے شادی ہالوں پر 5 فیصد فی فنکشن انکم ٹیکس عائد کیا گیا تھا لیکن اس میں تبدیلی کر دی گئی ہے۔وکیل نے نکتہ اٹھایا کہ انکم ٹیس آرڈیننس میں ترمیم آئین کے منافی ہے اور شادی ہالوں پر مختلف شرح انکم ٹیکس کا نفاذ امتیازی سلوک ہے۔ لہٰذا معزز عدالت سے استدعا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء میں کی گئی ترمیم کالعدم قرار دی جائے اور حتمی فیصلے تک ایف بی آر کو انکم ٹیکس کی وصولی سے روکا جائے۔جس پر فاضل عدالت نے شادی ہالوں پر مختلف شرح سے عائد ٹیکس کے نوٹسز پر عملدرآمد روکتے ہوئے ایف بی آر سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے جبکہ اٹارنی جنرل کو بھی معاونت کے لیے طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔