اسلام آباد(مانیـٹرنگ ڈیسک)وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کی منشیات سمیت گرفتاری کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق روزنامہ جنگ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ منشیات کے خلاف مہم چلانے والے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کا اپنا بھتیجا منشیات سمیت پولیس نے گرفتار کیا تھا ، ملزم طلال نادر آفریدی اور اس کے دو ساتھیوں کے خلاف دسمبر میں
ایف آئی آر درج کر کے اسے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ طلال نادر آفریدی پر 11 دسمبر 2018 کو تھانہ جنڈ اٹک میں مقدمہ درج کیا گیا ،جس کی تفصیلات اب سامنے آئی ہیں، مقدمہ کی درج شدہ ایف آئی آر کے مطابق ایک مشکوک گاڑی کو روکنے کی کوشش کی گئی تو ملزمان نے گاڑی بھگا دی ۔پولیس نے گاڑی کا تعاقب کیا اور روک کر تلاشی لی تو اس میں سے آدھا کلو گرام سے زائد چرس برآمد ہوئی ، ملزمان میں سے ایک طلال نادر آفریدی نے اپنا حالیہ پتہ منسٹر کالونی اسلام آباد لکھوایا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ طلال نادر آفریدی وزیر مملکت داخلہ شہر یار آفریدی کا بھتیجا ہے ، تھانہ جنڈ کے تفتیشی افسر محمد رمضان نے بتایا کہ ملزمان کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا تھا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ طلال نادر آفریدی کو ضمانت پر جیل سے رہا کر دیا گیا ہے ، منشیات کے الزام میں طلال نادر آفریدی کی گرفتاری پر رد عمل میں وزارت داخلہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہوزارت داخلہ کاکہنا تھا کہ وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی اس جنگ میں صف اول کا کردار ادا کررہے ہیں ، قانون کے سامنے کوئی وزیر، مشیر یا تحریک انصاف کے کارکن سب برابر ہیں ، کوئی وزیر ہو یا اس کا رشتہ دار، قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔واضح رہے کہ اس سے قبل وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی کے بہنوئی نے قتل کے الزام میں 21سال مفرور رہنے کے بعد عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر لی ہے۔
کوہاٹ کے مشہور مقدمہ قتل جس میں سابقہ مفرور اور شہریار آفریدی کے بہنوئی ملزم احمد نثار نے جائیداد کے تنازع پرجرگہ میں اپنے رشتہ دار کیپٹن محمد یونس کو قتل کر دیا تھا میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے۔ ملزم احمد نثار نے 1997 میں کیپٹن محمد یونس کو قتل کیا تھا اور اس واقعے کا مقدمہ مقتول کی بیوہ نگہت آفریدی کی مدعیت میں تھانہ سٹی میں درج کیا گیا تھا جس کے بعد سے ملزم مفرور تھا۔ملزم نے گزشتہ روز سیشن عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی ہے۔ عدالت نے ملزم کو 8 دسمبر تک ضمانت قبل ازگرفتاری کی متعلقہ عدالت سے توثیق کرانے کی ہدایت کی ہے۔