لاہور(سی پی پی ) سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے قرار دیا کہ اہم سرکاری عہدوں پر دہری شہریت والے افسران کو تعینات نہ کیا جائے اور حکومت کابینہ کی منظوری کے بعد اس حوالے سے قانون سازی کرے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ازخود نوٹس کیس پر فیصلہ سنایا۔
اس کیس کے سلسلے میں اٹارنی جنرل اور چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کیے گئے تھے۔واضح رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے سرکاری افسران کی دہری شہریت کے معاملے پر ازخود نوٹس لے کر ملک بھر میں اہم عہدوں پر تعینات سرکاری عہدیداروں کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔جس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے تحقیقات کے بعد دہری شہریت کے حامل ایک ہزار سے افراد کی فہرست پیش کی گئی۔ایف آئی اے نے عدالت عظمیٰ کو بتایا تھا کہ 719 افسران نے اپنی دہری شہریت سے متعلق بتا دیا تھا جبکہ باقی افراد نے اسے چھپایا۔سپریم کورٹ نے دہری شہریت سے متعلق فیصلہ ستمبر 2018 میں محفوظ کیا تھا، جو آج سنایا گیا۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں حکومت کو ہدایت کی کہ کابینہ کی منظوری کے بعد دہری شہریت کے معاملے پر قانون سازی کی جائے۔ ساتھ ہی چیف جسٹس نے حکم دیا کہ آئندہ اہم سرکاری عہدوں پر دہری شہریت والے افسران کو تعینات نہ کیا جائے۔ واضح رہے کہ مذکورہ کیس کی 24ستمبر کو ہونے والی گذشتہ سماعت پر عدالتی معاون شاہد حامد کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں میں دہری شہریت کے حامل افسران نہیں ہونے چاہئیں، بہتر ہوگا کہ عدالت حکومت اور پارلیمنٹ کو فیصلہ کرنے دے۔