اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے تمام بڑے نجی تعلیمی اداروں کو فیس میں 20فیصد کمی کرنے کا حکم دے دیا، تمام سکولوں کو گرمیوں کی چھٹیوں کی فیس واپس کرنے، فیس میںسالانہ 5 فیصد اضافہ کا حکم۔ تفصیلا ت کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے آج نجی سکولوں کی زائد فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت نجی سکولوں کے وکیل ، ڈپٹی آڈیٹر جنرل اور چیئرمین ایف بی آر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میں ثاقب نثار نے ریمارکس دئیےکہ عدالت ہائی کورٹس کے فیصلوں کی پابند نہیں، عدالت خود فیصلے کرے گی کہ فیس میں مناسب کمی کتنی ہو گی۔ ایک بڑے نجی سکول کے وکیل نے کہا کہ ہر سکول کی سالانہ فیص میں اضافہ مختلف ہے، پنجاب کے سابق وزیرتعلیم نے 10فیصد اضافے کا قانون بنانے کا کہا تاہم وہ صرف اسمبلی سے8فیصد کی منظور ہی لے سکے ۔ اس موقع پر بنچ کے رکن جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ لگتا ہے کہ سابق وزیر تعلیم کا بھی اپنا کوئی سکول ہے۔ ایک کمرے پر مشتمل سکول کے مالکان آج صنعت کار بن چکے ہیں۔ نجی سکول کی وکیل عائشہ حامد نے عدالت سے استدعا کی کہ سکول 8فیصد فیس کم کرنے کو تیار ہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ یہ تو اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر والی بات ہو گی۔ اگر ہم نے 20سال کے آڈٹ کا حکم دیدیا تو پھر بات مختلف ہوجانی ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے اس موقع پر کہا کہ سکولوں کی جانب جمع کرائے گئے اعدادوشمار غلط ہیں، اگر سکولوں کو 8فیصد سالانہ فیس میں اضافے کی اجازت دیدی جائے تو یہ فیس چار سالوں میں 32فیصد بڑھ جائیگی۔ فریقین کا مؤقف سننے کے بعد عدالت نے حکم دیا ہے کہ جو سکول 5ہزار سے زائد فیس لے رہے ہیں وہ اس میں 20فیصد کمی کرینگے، عدالت نے سکولوں کو گرمیوں کی چھٹیوں کی فیس والدین کو واپس کرنے اور فیس میں سالانہ 5فیصد اضافہ کرنے کا حکم دیدیا۔