اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ بھارت اوپر سے مذاکرات کا حامی ہے جبکہ اندر سے وہ اس عمل کو نقصان پہنچا رہا ہے ۔کراچی میں چین کے قونصلیٹ پر حملہ میں بھارت ملوث ہوسکتا ہے۔کلبھوشن کو پاکستانی عدالتی نظام سے سے گزار کر سزائے موت تک پہنچانا چاہیے،آصف زرداری نے58-2/Bکا خاتمہ کرکے اچھا کیا، 18ویں ترمیم کی کچھ چیزوں کو بہتر بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے.
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہم پر تشدد ایم کیو ایم کے خلاف تھے۔ ہماری حکومت کے 100دنوں میں بہت سی چیزیں بہتر ہوئی ہیں تبدیلی آرہی ہے ۔ ہمارا یہی موقف تھا کہ پاکستان میں تبدیلی آنی چاہیے بھارت اوپر سے مذاکرات کا حامی ہے جبکہ اندر سے وہ اس عمل کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ بھارت مسلمانوں کو دبا رہا ہے وہاں مذہبی منافرت موجود ہے بھارت نے اسرائیل والا طرز عمل اپنایا ہوا ہے ۔ جس طرح اسرائیل فلسطین کو دہشت گرد قرار دینے کی کوشش کرتا ہے بھارت بھی پاکستان کے معاملے پر یہی کوشش کرتا ہے۔ کراچی میں چین کے قونصلیٹ پر حملہ میں بھارت ملوث ہوسکتا ہے۔ کلبھوشن یادیو کا معاملہ سامنے ہے اگر میرے پاس کلبھوشن یادیو کی رحم کی اپیل آئی تو میں حکومت کے مشورے پر عمل کروں گا ۔ کلبھوشن کو پاکستانی عدالتی نظام سے سے گزار کر سزائے موت تک پہنچانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں امریکہ کا یار اور مودی کا یار جیسے جملے اہمیت بھی رکھتے ہیں اور عوام میں مقبولیت بھی حاصل کرتے ہیں ، ہماری حکومت بھارت سے امن کیلئے بے تاب ہے۔نجوت سدھو کی کوششوں سے بھارت سے امن کیلئے آواز اٹھے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دوست ممالک کی جانب سے ہم پر سرمایہ کاری کے حوالے سے اعتماد بڑھا ہے۔ پاکستان کیلئے نیا صوبہ اہمیت کا حامل ہے ،صوبوں کی تقسیم میں پانی کا معاملہ اہم ہے ، ارسا سے پانی کے معاملے پر بات کرنی پڑے گی ۔
ہماری حکومت کے آدھے دور تک نیا صوبہ بن جائے گا۔ ہوسکتا ہے کہ پرویز الٰہی کے بارے میں عمران خان کی رائے بدل گئی ہو ، چےئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اپوزیشن سے نہیں ہوسکتا۔ آصف علی زرداری سے متعلق جو موقف میری پارٹی کاہے وہی میرا ہے آصف علی زرداری کی طرح اب ایوان صدر سیاسی سرگرمیوں کا مرکز نہیں رہا ، زرداری صاحب نے58-2/Bکا خاتمہ کرکے اچھا کیا 18ویں ترمیم کی کچھ چیزوں کو بہتر بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
عارف علوی نے کہاکہ میری خواہش تھی کہ پارلیمنٹ لاجز میں رہوں لیکن اسپیکر نے کہا کہ ایسا ممکن نہیں ہے۔ میں ایون صدر میں ایک اپارٹمنٹ میں رہتا ہوں باقی اپارٹمنٹس خالی ہیں۔ میں اپنا اور اپنی اہلیہ کا کھانے کاخرچہ اور ذاتی دوروں کا خرچہ خود اٹھاتا ہوں۔ ہمارا 100روزہ پلان یہ نہیں تھا کہ تبدیلی آجائے گی ۔ وفاقی حکومت سمجھتی ہے کہ ماضی کی حکومت میں چوری ہوئی جبکہ کے پی کے کی حکومت ایسا نہیں سمجھتی ، بھارت شملہ معاہدے کی پاسداری نہیں کررہا ، کرتار پور بارڈر کے معاملے پر پاکستان نے اچھی چال چلی ، بھارت بلوچستان میں انتشارپھیلانے میں ملوث رہاہے۔