جمعہ‬‮ ، 17 اکتوبر‬‮ 2025 

آئی ایس آئی ہو ججز یا اٹارنی جنرل سب ریاست کے ملازم ہیں سپریم کورٹ کے فیض آباد دھرنا کیس میں ریمارکس،بڑا ایکشن لے لیا

datetime 22  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(اے این این ) سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کے سلسلے میں اٹارنی جنرل کی ایک بار پھر عدم حاضری پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل ریاست کا سب سے بڑا لا افسرہے یا وزیراعظم کا ذاتی ملازم؟ ہم توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہیں۔فیض آباد دھرنا کیس کی گزشتہ سماعت پر بھی اٹارنی جنرل سپریم کورٹ کے طلب کرنے پر پیش نہیں ہوئے تھے ۔

جس پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ اگر حکومت اس کیس کو نہیں چلانا چاہتی تو عدالت کو بتا دے۔جمعرات کے روز سپریم کورٹ میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسی پر مشتمل سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے فیض آباد دھرنا ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔اٹارنی جنرل انور منصور ایک بار پھر عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ اٹارنی جنرل اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہیں۔اس پر جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ کیا اٹارنی جنرل ماہر معاشیات ہیں؟ ای سی سی کے اجلاس میں ان کا کیا کام؟۔جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ وزیر اعظم نے بلایا تھا۔اٹارنی جنرل ریاست کا سب سے بڑا لا افسرہے یا وزیراعظم کا ذاتی ملازم؟ ہم توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہیں۔معزز جج نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل اور ججز سمیت ہر کوئی ریاست کا ملازم ہے، کیا وزیراعظم سپریم کورٹ سے بالا ہیں؟ وزیراعظم نے اٹارنی جنرل کو کہا اور وہ منہ اٹھا کر چل دیے، اٹارنی جنرل کو وزیراعظم کو بتانا چاہیے تھا کہ انہیں عدالت میں پیش ہونا ہے، اٹارنی جنرل کو وزیراعظم سے معذرت کرنی چاہیے تھی۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اٹارنی جنرل کا ای سی سی سے کیا تعلق، کیا وزیر اعظم سپریم کورٹ سے اہم ہیں، کیوں نہ اٹارنی جنرل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے۔

ان کے کہنے پر ہم نے کیس 11 بجے رکھا، آپ عدالت کی بے توقیری کر رہے کیا یہ مذاق ہے، اٹارنی جنرل کے فرائض میں عدالتی کام ہیں وزیر اعظم کے نہیں، عدالتی حکمنامے میں اٹارنی جنرل کیخلاف آبزرویشن دیں گے، سمجھ نہیں آتی ریاستی عہدیدار اقتدار میں ہوتے ہوئے کسی کے ملازم کیوں بن جاتے ہیں، انہیں عوام کے پیسے سے تنخواہیں دی جاتی ہیں، حکومت کو پاکستان کا خیال نہیں۔جسٹس مشیر عالم کے استفسار پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فیض آباد دھرنا کیس میں عدالتی حکم کے مطابق پیمرا، آئی ایس آئی اور الیکشن کمیشن کی رپورٹس جمع کروا دی ہیں۔

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ کیا آئی ایس آئی کا مینڈیٹ خفیہ ہے، سیکرٹری دفاع کیوں پیش نہیں ہوتے، یہ ایک ریاست کا ملازم ہے، آئی ایس آئی، ججز اور اٹارنی جنرل سب ریاست کے ملازم ہیں۔ جسٹس مشیر عالم نے پوچھا کہ کیا ابھی تک کسی آپریٹر کا لائسنس منسوخ کیا گیا؟۔جسٹس قاضی فائز نے ریمارکس دیے کہ دسویں بار پوچھ رہا ہوں پیمرا نے کیبل اپریٹرز کے خلاف کیا کارروائی کی، کیا پیمرا کیبل آپریٹرز کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی کی، ایک ایسی ریاست میں رہ رہے ہیں جہاں میڈیا کنٹرول ہے۔

دن رات چینلز بند رہے سب کو پتہ لیکن پیمرا کو نہیں پتہ، کیا ہم جھوٹ بولنے والوں کی ریاست میں رہ رہے ہیں، کسی کو شرمندگی بھی محسوس نہیں ہوتی، چیئرمین پیمرا صاحب دھوکہ دینے پر آپکو خود پر فخر کرنا چاہیے، میں خوف میں نہیں رہ سکتا سب خوف میں بیٹھے ہوئے ہیں، کیا اس مقصد کے لیے آزادی حاصل کی گی تھی، آدھا ملک ہم نے کھو دیا، یہ پولیس ریاست ہے یا کیا ہے، پیمرا کو آج ہی ہدایت کررہے ہیں۔بعد میں کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی۔

یاد رہے کہ آئینی ترمیم الیکشن بل 2017 میں حلف نامے کے الفاظ کو تبدیل کیے جانے پر تحریک لبیک پاکستان(ٹی ایل پی)کی جانب سے گزشتہ برس نومبر میں اسلام آباد میں فیض آباد کے مقام پر 22 روز تک دھرنا دیا گیا، مظاہرین کے خلاف ایک آپریشن بھی کیا گیا، جس کے بعد ایک معاہدے کے بعد دھرنا اختتام پذیر ہوا۔مظاہرین کے مطالبے کے بعد اس وقت کے وزیر قانون زاہد حامد کو عہدے سے استعفی دینا پڑا۔فیض آباد دھرنے میں اسلام آباد پولیس کا کل خرچہ 19 کروڑ 55 لاکھ روپے آیا جبکہ میٹرو اسٹیشن کی توڑ پھوڑ اور بندش کے باعث قومی خزانے کو 6 کروڑ 60 لاکھ روپے کا نقصان بھی ہوا۔ جس کے بعد سپریم کورٹ نے معاملے کا ازخودنوٹس لیا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



افغانستان


لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…