اسلا م آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے توہین رسالت کے کیس میں آسیہ بی بی کو رہا کیا گیا جس کے بعد ملک بھر میں مظاہرے شروع ہیں ، وزیر اعظم کی جانب سے قوم سے خطاب میں مشتعل افراد کو متنبہ کیا گیا کہ وہ قانون کو ہاتھ میں نہ لیں اور عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ چھوٹے سے طبقے کی باتوں پر نہ آئے ۔
موجودہ صورتحال اور اس پر حکومتی موقف پر مفتی نعیم نے شدید ردعمل دیا ہے ۔ایک ویڈیو پیغام میں مفتی نعیم نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اس کی شدید مذمت کی ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے دو عدالتوں نے آسیہ مسیح کو سزائے موت سنائی ،اس خاتون نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان عدالتوں کے فیصلے غلط تھے؟سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ان گستاخانہ الفاظوں کا ذکر ہی نہیں کیا،تکنیکی بنیاد پر اسے رہا کردیا۔اس فیصلے نے مسلمانوں کو تکلیف پہنچائی ہے۔ہمارے ملک کے وزیر اعظم عمران خان جن کی ہم نے حمایت بھی کی ۔اب ہمیں افسوس ہو رہا ہے کہ ہم نے اس کی کیوں حمایت کی۔وہ یہ کہتا ہے کہ جس نے گڑ بڑ کی ،ریاست اس سے نمٹے گی۔اس سے پوچھا جائے کہ تواسلام آباد میں 4مہینے دھرنا دیتا رہا کیا وہ ریاست کی رٹ کیخلاف نہیں تھا؟اللہ کی قسم یہ چھوٹا سا طبقہ نہیں ہے۔وزیر اعظم کو تھانیدار بننے کی ضرورت نہیں ہے۔وہ عوام کے ووٹوں سے آیا ہے۔اگر تھانیدار بنے گا توپھر دیکھ لے گا اپنا حشر،سابقہ حکمرانوں کا حشر اس کے سامنے ہے۔یہ بات انہیں بھولنی نہیں چاہئے۔جو یہ کہتے کہ ہماری ریاست بڑی مضبوط ہے،ہماری کرسی بڑی مضبوط ہے آج ان کا وجود بھی نہیں ہے۔