برطانیہ میں کنزرویٹو اور لیبر دو بڑی سیاسی جماعتیں ہیں‘ کنزرویٹو نے 1979 ء میں مارگریٹ تھیچر کی سربراہی میں حکومت بنائی اور یہ جماعت پھر انیس سوستانوے تک مسلسل اٹھارہ سال حکومت میں رہی، کنزرویٹو پارٹی کو انیس سو ستانوے میں اپنی شکست اور لیبر پارٹی کی جیت صاف نظر آ رہی تھی‘ آپ جمہوریت کا کمال دیکھئے اس وقت کنزرویٹو پارٹی کی قیادت نے محسوس کیا۔
ان کی مخالف جماعت لیبر پارٹی 18 سال بعد اقتدار میں آ رہی ہے‘ ان اٹھارہ برسوں میں ایڈمنسٹریشن اور پالیٹکس کے تمام اصول تبدیل ہو چکے ہیں‘ لیبر پارٹی کے لوگ ’’آؤٹ آف پریکٹس‘‘ ہیں‘ یہ جب اقتدار میں آئیں گے تو ان کی حماقتوں سے پورا سسٹم بیٹھ جائے گا چنانچہ ہمیں ان لوگوں کو ٹرینڈ کرنا چاہیے‘ جان میجر اس وقت کنزرویٹو پارٹی کے وزیراعظم تھے‘ انہوں نے نہ صرف خود نئے وزیراعظم ٹونی بلیئر کو ٹریننگ دی بلکہ پرانی حکومت کے وزراء بھی پورا مہینہ مستقبل کے وزراء کو بریفنگ دیتے رہے‘ یہ ہوتی ہے اصل جمہوریت‘ یہ ہوتی ہے وطن سے اصل محبت ‘یہ حقیقت ہے پاکستان تحریک انصاف کے وزراء اور وزیراعظم دونوں ناتجربہ کار ہیں‘ ان کی ناتجربہ کاری سے ملک اور پارٹی دونوں نقصان اٹھا رہی ہیں چنانچہ ملک کی دو پرانی جماعتیں اگر واقعی ملک سے مخلص ہیں تو پھر انہیں کنزرویٹو پارٹی کی طرح ان لوگوں کی مدد کرنی چاہیے‘ آج آصف علی زرداری نے حکومت کی طرف مفاہمت کا ہاتھ بڑھا کر اس کا آغاز کر دیا، میں کھلے دل کے اس مظاہرے پر آصف علی زرداری کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں‘ حکومت کو چاہیے یہ آگے بڑھ کر ان کا ہاتھ تھام لے‘ کیا حکومت بھی فراخ دلی کا مظاہرہ کرے گی‘ آج اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے عمران خان کو چیلنج کر دیا، کیا حکومت یہ چیلنج قبول کرے گی اور وزیراعظم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کیا کہا، یہ تینوں نقطے ہمارے آج کے پروگرام کا ایشو ہوں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔