اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)آئی جی اسلام آباد کو ہٹانے کا معاملہ، آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش، آئی جی اسلام آباد کو وزیراعظم کے زبانی حکم پر ہٹایا گیا، اٹارنی جنرل۔ تفصیلات کے مطابق آئی جی اسلام آباد کو ہٹانے کے معاملے میں سپریم کورٹ کے حکم پر آئی جی اسلام آباد کو ہٹانے سے متعلق ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کر دیا گیا ہے۔ اٹارنی جنرل نے
آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا ہے کہ آئی جی اسلام آباد کو وزیراعظم عمران خان کے زبانی احکامات پر ہٹایا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم ملک کو ایسے نہیں چلنے دینگے، بتایا جائے کہ کون سے وزیر کا آئی جی سے معاملہ تھا کس کے کہنے پر وزیراعظم نے زبانی احکامات کے ذریعے آئی جی کو ہٹایا۔سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن کو معطل کر دیا ہے اور سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری سٹیبلشمنٹ کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیدیا ہے، عدالت کا کہنا تھا کہ بادی النظر میں آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کے احکامات بدنیتی پر مبنی تھے۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو کل پھر سے طلب کر لیا ہے۔ واضح رہے اس سے قبل آج صبح ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا نوٹس لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس آف پاکستان نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا نوٹس لیا اور اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ پولیس میں کسی طور سیاسی مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی قائم ہو گی۔ہم اداروں کو کمزور نہیں ہونے دیں گے۔سنا ہے کہ کسی وزیر کے بیٹے کا معاملہ ہے۔ جس کے بعد چیف جسٹس نے سیکرٹری داخلہ اور اٹارنی جنرل کو
سپریم کورٹ میں طلب کر لیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سیکرٹری داخلہ عدات میں پیش ہو کر وضاحت کریں کہ آئی جی اسلام آباد کا تبادلہ کیوں کیا گیا۔ یاد رہے کہ دو روز قبل آئی جی اسلام آباد کا تبادلہ کیا گیا۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ آئی جی اسلام آباد جان محمد کو وفاقی وزیر کا فون نہ اْٹھانے پر عہدے سے ہٹا کر انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی۔
جان محمد پی ایس پی پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 20 کے آفیسر ہیں۔ ذرائع کے مطابق جان محمد کو وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کا فون نہ سننے پر عہدے سے ہٹایا گیا۔وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر اعظم سواتی کا تنازعہ اپنے فارم ہاؤس کے قریب خیمہ بستی میں مقیم کچھ ناپسندیدہ عناصر سے چل رہا تھا۔ چند روز قبل اعظم سواتی کے گارڈز اور ان کے
درمیان جھگڑا بھی ہوا تھا۔ وفاقی وزیر کا ناپسندیدہ عناصر کے خلاف کارروائی کے لیے آئی جی اسلام آباد پر شدید دباؤ تھا۔ وفاقی وزیر کے شدید دباؤ کی وجہ سے جان محمد نے اعظم سواتی کا فون اٹینڈ کرنا ہی چھوڑ دیا تھا۔فون اٹینڈ نہ کرنے کی وجہ سے اعظم خان سواتی نے وزیراعظم عمران خان کو آئی جی کی شکایت لگائی اور ان کے رویے سے متعلق بتایا۔جس کے بعد آئی جی اسلام آباد کو
عہدے سے ہٹانے کے بعد اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی۔وفاقی وزیر کے ہی دباؤ پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ہفتہ وار تعطیل کے روز جان محمد کو آئی جی کے عہدے سے ہٹانے کا نوٹی فیکیشن جاری کیا تھا۔خیال رہے اس سے قبل آئی جی پنجاب طاہر خان کو بھی حکومت کے احکامات نہ ماننے پر عہدے سے ہٹایا گیا تھا جبکہ ڈی پی او پاکپتن کا بھی خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابق شوہر کی شکایت پر راتوں رات تبادلہ کیا گیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پر حکومت پر شدید تنقید بھی کی گئی تھی اور ڈی پی او پاکپتن کا تبادلہ کئی روز تک ہیڈ لائنز کا حصہ بنا رہا۔