لاہور( این این آئی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ محسوس ہو رہا ہے پاکستان ہر لحاظ سے ٹیک آف کر رہا ہے ،ہم سب نے اپنے ملک سے پیار اور محبت کرتے ہوئے اسے آگے لے کر چلنا ہے اور یہ سلسلہ جاری رہا تو ہم بہت جلد ترقی کی منازل طے کر لیں گے، ڈیم پر جنوری میں کام کا آغاز ہونے کا امکان ہے اور صرف یہی نہیں ہم نے باقی ڈیمز بھی بنانے ہیں ۔
ملک میں ایسی بہت سی چیزیں ہیں جن کی شدت سے اصلاح کرنے کی ضرورت ہے ،دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں نیک ،صالح، سچے ، پرہیزگاراور با کردار قائد بطور حکمران نصیب فرمائے تاکہ اپنے ملک اور آنے والی نسلوں کیلئے آسودگی اور سہولتیں پیدا کریں ۔ ان خیالات کا اظہارا نہوں نے رسم چادر پوشی سے حضرت داتا گنج بخش کے 975ویں عرس مبارک کی تقریبات کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ خطے میں اسلام پھیلانے والے یہاں دفن ہیں،بزرگان دین کی بدولت خطے میں اسلام پھیلا ،صوفیائے کرام نے لوگوں کو محبت اور امن کا پیغام دیا ۔ انہوں نے کہا کہ جو رونق اور برکات حضرت داتا گنج بخشؒ کے مزار مبارک پر ہیں وہ مقبرہ جہانگیر پر نہیں ، بزرگوں کی تعلیم یہی تھی کہ اسلام کی روح پر عمل کریں ،اولیائے کرام کا سب سے بڑا پیغام یہ تھا کہ انسانیت کی خدمت کی جائے ان کے لئے سہولتیں پیدا کی جائیں ۔ ہمیں اپنے ملک سے محبت اور عشق کرنا ہے اور ان لوگوں سے محبت کرنی ہے جنہوں نے قربانیاں دے کر یہ ملک حاصل کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ایسی بہت سی چیزیں ہیں جن کی شدت سے اصلاح کرنے کی ضرورت ہے ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس ملک کو نیک ، صالح،سچے ، پرہیز گار او ربا کردار قائد بطور حکمران نصیب فرمائے اور ان کی کوشش او رکاوشیں ملک کی ترقی ، ہماری آنے والی نسلوں کے لئے آسانیاں او رسہولتیں پیدا کرنا ہو تاکہ ہمیں بھی دنیا میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کرے گا اور اس مبارک دن کی مناسبت سے مجھے لگتا ہے کہ اورمحسوس ہو رہا ہے کہ ہم ٹیک آف کر رہے ہیں ، سب دوستوں نے اپنے ملک سے پیار او رمحبت کرتے ہوئے اسے آگے لے کر چلنا ہے اور یہ سلسلہ جاری رہا تو ہم بہت جلد ترقی کی منازل طے کر لیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ میرا آج کے دن یہ بھی پیغام ہے کہ ڈیم کی تعمیر کیلئے جتنا بھی ہو سکے اپنا حصہ ڈالیں ، اس کے بغیر ملک کیلئے بہت مسائل ہیں اور میری دعا ہے کہ ہم اس مقصد میں کامیاب ہو جائیں ۔
اس موقع پر ایک شخص نے اپنے والد کی جانب سے ڈیم کیلئے چیک پیش کیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ادارے کی جانب سے ڈیم کیلئے ایک ارب روپے دئیے گئے لیکن جب ان سے کہا گیا کہ آپ کے نام کی تشہیر کی جائے تو انہوں نے منع کر دیا ۔ اسی طرح ہمدرد دواخانہ نے بڑا حصہ ڈالا اور جو محترمہ آئیں تو انہوں نے بھی کہا کہ میں نے تشہیر کیلئے فنڈز نہیں دئیے ۔ ہمارا بھی یہی جذبہ ہونا چاہیے ۔ تشہیر کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ایک دوسرے کو دیکھ کر ہمارے اندر بھی خواہش اور شوق پیدا ہو ۔ انہوں نے کہا کہ ڈیمز بہت اہم ہیں اور ہم نے انہیں جلد سے جلد بنانا ہے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ڈیم پر جنوری میں کام کا آغا زہونے کا امکان ہے ۔ چیف جسٹس پاکستان سے سوال کیا گیا کہ ہم کس لحاظ سے ٹیک آف کر رہے ہیں جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ہم ہر لحاظ سے ٹیک آف کر رہے ہیں ۔