اسلام آباد(اے این این )وزیراعظم عمران خان کے اپنے ہی آبائی حلقہ میں ایک ہزار کنال سے زائد غیر قانونی طور پر قبضہ کی گئی انتہائی قیمتی اراضی کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں جو وزیراعظم کے قریبی عزیزوں ،رشتہ داروں اور برادری کے استعمال میں ہیں۔تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی ناجائز تجاوزات اور قبضہ گروپوں سے سرکاری اراضی کی واپسی
کیلئے پاکستان کی قومی تاریخ کا سخت ترین آپریشن شروع کیاتو اس حکومتی اقدام کی عام آدمی نے کھل کر داد دی اور پی ٹی آئی کی اس کارروائی کا خیر مقدم کیا،اس آپریشن میں بعض بااثر حکومتی اور اپوزیشن کے رہنماؤں سمیت متعدد بااثر شخصیات اور خاندان کو بھی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا،حکومت نے کسی دباؤ میں آئے بغیر آپریشن جاری رکھا ہوا ہے لیکن اب ایسی خبریں بھی سننے کو مل رہی ہیں جیسے بعض علاقوں میں حکومتی ارکان اسمبلی کو استثنیٰ حاصل ہو رہا ہے جس کی تازہ مثال سرگودھا میں پی ٹی آئی کے طاقت ور رہنماء انعام پراچہ کا غیر قانونی پٹرول پمپ ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ میانوالی شہر میں ایک ہزار کنال سے زائد محکمہ ریلوے اور پنجاب حکومت کی اراضی پر وزیراعظم عمران خان کے قریبی رشتہ داروں اور برادری والوں کا قبضہ ہے ،میانوالی شہر میں دو بڑے قبیلے بلو خیل اور وتہ خیل ہیں،پٹھانوں کے بلو خیل قبیلہ سے عمران خان کا تعلق ہے اور یہ قبیلہ میانوالی شہر میں آباد ہے ،بلو خیل روڈ پر عید گاہ اور قبرستان سے لیکر ہاکی گراؤنڈ تک بلو خیل قبیلہ کے خنکی خیل ،زادے خیل اور شیرمان خیل آباد ہیں جو کہ عمران خان کا خاندان ہے ،بتایا گیا ہے کہ جب میانوالی میں تھل کنیال تعمیر کی گئی تو حکومت نے محلہ زادے خیل میں سرکاری بھتہ خشت بنائے تھے اور جب یہاں ریلوے لائن بچھائی تھی جو کہ 1970تک موجود رہی اور یہ بھتہ خشت 1985تک دکھائی رہے۔
لیکن بعد میں سرکار کی زمین پر میانوالی کے طاقت ور خاندان روکھڑی اور خنکی خیل ،بلو خیل قبیلوں نے قبضہ کر لیا،محکمہ مال کے ریکارڈ کے مطابق ہاکی سٹیڈیم تا یتیم خانہ ،قبرستان بلو خیل 538کنال محکمہ ریلوے اور باقی قبضہ کی گئی اراضی پنجاب حکومت کی ہے،با خبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ انتہائی قیمتی اراضی کی واپسی کیلئے کیا حکمت علی اختیار کی جائے گی اس پر حکومت نے سر جوڑ لئے ہیں،گزشتہ روز بعض حساس اداروں نے محکمہ مال سے سرکاری اراضی کی تفصیلات لے کر رپورٹ ارسال کر دی ہے۔