اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نیب شہباز شریف کیخلاف کرپشن سے متعلق شواہد حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے،جبکہ نیب ترجمان موقف دینے سے بھی گریزاں ۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اثاثوں کے علاوہ بھی مزیدکیسز کھولنے کیلئے غور کیا جارہا ہے۔روزنامہ جنگ کے مطابق نیب اینٹی کرپشن کیخلاف کارروائی کرنےو الا اہم ادارہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کی گرفتاری کے 21روز بعد بھی کرپشن الزام میں یا پیسہ لینے کا الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے ۔
نیب سابق وزیر اعلی کیخلاف کوئی بڑا ثبوت دینے کے قابل نہیں ہے ۔شہباز شریف کیخلاف نیب تحقیقات کاروں کے قریبی ذرائع نے کہا کہ اب تک بھی ان کے پاس شہبازشریف کیخلاف کچھ نہیں ہے کہ جو ثابت کرسکے کہ وہ غیر قانونی پیسے میں ملوث ہیں یا انہوں نے آشیانہ اقبال ہائوسنگ اسکیم میں بدعنوانی کا کوئی پیسہ لیا ہو۔ سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف پر آشیانہ اقبال ہائوسنگ اسکیم کیس میں مبینہ طور پر کرپشن اور کرپٹ کاموں کے ذریعے 14 ارب روپے لینےکا الزام ہے ۔نیب نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف نے آشیانہ اقبال ہائوسنگ اسکیم کا چودھری لطیف اینڈ سنز لمیٹڈ کو پہلے سے دیاگیا کنٹریکٹ منسوخ کرکے بعدازاں من پسند کمپنی کو دیتے ہوئےاپنے اختیار ات کا ناجائز استعمال کیاتھا۔نیب کے مطابق یہ سب فواد حسن فواد کی موجودگی اور پھر سیکریٹری اور دیگر نے اس پر عملدرآمد کیا ۔ذرائع نے دعویٰ کیا کہ نیب ٹیم شہباز شریف کی جانب سےمذکورہ کنٹریکٹ کی منسوخی اور پھر اس کے ٹرانسفر کرنے میں سابق وزیرا علیٰ کی جانب سے پیسہ لینے سے متعلق کوئی شواہد حاصل نہیں کرسکی ہے ۔جب روزنامہ جنگ کے نمائندے نے اس خبر سے متعلق موقف لینے کیلئے نیب کے ترجمان سے رابطہ کیا تو انہوں نے صرف اتنا کہا کہ ’’نیب گرفتاری سے متعلق پہلے ہی بنیادی چیزیں بتا چکا ہے ‘‘اور انہوں نے زیادہ تفصیل نہیں بتائی ۔جب خصوصی طور پر یہ پوچھا گیا کہ کیااب تک کرپشن یا شہبازشریف کی جانب سے بدعنوانی کا پیسہ لیا جانے سے متعلق تفتیش کاروں کو کوئی ثبوت نہیں مل سکے تو ترجمان نے دوبارہ جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ کورٹ میں زیر سماعت ہے اور احتساب عدالت لاہور نے ملزم کا نیب حراست میں 14 روز کا ریمانڈ دیا ہے ،میڈیا سے درخواست ہے کہ براہ کرم اس سے متعلق مفروضوں سے گریز کیا جائے ۔جبکہ ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ نیب نے مزید فیصلہ کیا کہ شہباز شریف کیخلاف اثاثہ جات کیس کو کھولا جائے جس کیلئے نیب لاہور آفس نے ہوم ورک بھی شروع کردیا ہے ۔