تحریک انصاف اور نیب کے درمیان ناپاک اتحاد اور گٹھ جوڑ ہے،شہبازشریف

17  اکتوبر‬‮  2018

اسلام آباد(سی پی پی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہاہے کہ تحریک انصاف اور نیب کے درمیان ناپاک اتحاد اور گٹھ جوڑ ہے، ، نیب والے کہتے ہیں خواجہ آصف کے خلاف گواہی دیں گے،منتخب رہنما کو بھونڈے طریقے اور فراڈ سے گرفتار کیا گیا ،چیئرمین نیب نے میرے گرفتاری کے احکامات 6 جولائی کو تیار کیے اور کس وجہ سے وہ مؤخرہوئے اس پر فیصلہ تاریخ کرے گی اور جب ضمنی انتخابات کا وقت آیا تو وہ آرڈر جاری ہوئے تاکہ مقاصد حاصل کیے جائیں۔

جو نشستیں عمران خان نے چھوڑیں وہ ہم نے جیتیں اور ثابت ہوگیا کہ انتخابات دھاندلی زدہ تھا،پرویز الہی کی حکومت نے کامران کیانی کو رنگ روڈ منصوبے کا ٹھیکہ دیا جس پر کام نہ ہونے پر منسوخ کیا، نیب اہلکار نے کہا ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ آپ کی اور آپ کے بچوں کی جائیدادیں چین اور ترکی میں ہیں تو میں نے ان سے کہا کہ اگر ایسا ہے تو ثبوت لائے جائیں میں ایک لمحے کے لیے یہاں نہیں بیٹھوں گا،نیب اہلکار نے مجھ پر ہی نہیں بلکہ چین اور ترکی پربھی الزاما ت لگائے ہیں،چین اور ترکی کے حوالے سے جو الزامات لگائے گئے ہیں اس پر پارلیمانی کمیٹی بنا کر چیئرمین نیب کو بلاکر تحقیق کی جائے ، اگر میں غلطی پر ہوا تو میں سیاست سے ہمیشہ کے لیے باہر ہوجاؤں گا،میری جھولی میں عوامی خدمت،امانت اور دیانت کے سواکچھ نہیں،پارلیمنٹ نے فیصلہ کرنا ہوگا کیایہاں جنگل کا قانون ہوگا،اگرکوئی فاشسٹ ہے تواسے ہٹلر اورمسولینی کاانجام یاد رکھنا چاہیے،۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اجلاس میں شرکت کے لیے اسپیکر کے پروڈکشن آرڈر پر قومی احتساب بیورو (نیب)کی حراست میں لاہور سے اسلام آباد پہنچے اور اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہیں جبکہ انہیں پارٹی کے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے روک دیا گیا۔مسلم لیگ(ن)کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف جب قومی اسمبلی میں پہنچے تو مسلم لیگ (ن)کے اراکین نے نعرے بازی کی جس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے اسپیکر سے خصوصی اجلاس کو باقاعدہ طور پر جاری رکھنے کا مطالبہ کیا۔

جس کو منظور کیا گیا۔قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اپنے خطاب میں پروڈکشن آرڈر نکالنے پر اسپیکر کا شکریہ ادا کیا اور آرڈر کے اجرا پر اپوزیشن بالخصوص بلاول بھٹو، ایم ایم اے، اے این پی، بلوچستان کے اراکین حاصل بزنجو سمیت تمام اپوزیشن اراکین کا بھی شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ شاید یہ تاریخ کا جبر ہے یا تاریخ رقم کی جارہی ہے کہ منتخب اپوزیشن لیڈر کو کسی جرم کے بغیر گرفتار کیا گیا۔شہباز شریف نے کہا کہ احتساب کی چیرہ دستیاں اور پاکستان تحریک انصاف اور نیب کا جو ناپاک اتحاد ہے اس پر بات کروں گا۔

شہبازشریف نے کہا میں نے الیکشن کمپین کے دوران مختلف جگہوں پر یہ بات کھلے عام کہی اور ڈنکے کی چوٹ پر کہی کہ پی ٹی آئی اور نیب کا چولی دامن کا ساتھ ہے اور عمران خان دھاندلی کی پیداوار وزیراعظم ہیں وہ اس الیکشن میں روز روشن کی طرح عیاں ہو گئے ہیں کہ کس طرح مسلم لیگ (ن) کے لیڈرز کے خلاف مجھ ناچیز سمیت 13مئی کو ہمارے خلاف دہشت گردی کے پرچے کاٹے گئے اور دہشت گردی کی دفعات راجہ ظفر الحق سے لیکر ہم سب پر لگائی گئیں ، پھر نیب کے اندر پیشیاں کن کی ہوئیں ، گرفتاریاں کن کی ہوئیں؟

وہ ن لیگی رہنما تھے جن کو قید کرکے عقابت خانوں میں پہنچایا گیا یہ گٹھ جوڑ تھا جس کی بدولت بھرپور کوشش کی گئی کہ مرضی کے دھاندلی زدہ نتائج حاصل کیے جائیں اور میں یہ بات آپ کو بڑے ادب سے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ چیئرمین نیب نے میرے گرفتاری کے آرڈر چھ جولائی اور تیرہ جولائی کے درمیان دیکھ لیے تھے شیخ رشید نے ان دنوں میں یہ بات کہی تھی کہ شہبازشریف جیل کی ہوا کھائے گا ۔یہ بات ایسے ہی شیخ رشیدنے نہیں کردی ۔انہوں نے کہاکہ چیئرمین نیب نے میرے گرفتاری کے آرڈرز پانچ یا چھ جولائی کے درمیان تیار تھے لیکن اس وجہ سے مؤخر ہوئے اس کا فیصلہ تاریخ کرے گی ۔

مؤخر فیصلے کو نیب نے پھر نکالا اور ضمنی الیکشن سے قبل مجھے گرفتارکرلیا گیا ۔یہ اللہ تعالی کا نظام ہے کہ وہ سیٹیں جو کہ پی ٹی آئی کی جھولی میں گری تھیں وہی سیٹیں صرف دو ماہ کے عرصے میں کچھ مسلم لیگ ن اور کچھ ایم ایم اے اور کچھ پیپلزپارٹی نے جیتیں تو کیا اور وہ سیٹیں بھی جیتیں جہاں پر عمران خان نے سیٹیں چھوڑی تھیں ۔یہ ثابت ہو گیا کہ عام انتخابات دھاندلی زدہ تھے ۔انہوں نے کہاکہ کبھی یہ ہوا ہے کہ دو ماہ کے اندر اتنی بڑی تبدیلی آجائے جو الیکشن جتوایا گیا جس کے رزلٹ ریورس ہو جائیں ۔

میں ضمنی الیکشن میں جیتنے والوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ وہ جب حلف اٹھائیں گے تو ایوان کی کارکردگی کو چار چاند لگ جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ بات یہی نہیں ہے میری پارٹی اور حزب اختلاف کو نیب نشانے پر رکھے ہوئے ہے ۔شہبازشریف نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ نیب عدالت کے فیصلے کا صفحہ 170 خود پکار پکار کر کہتا ہے کہ نواز شریف کے خلاف کوئی کرپشن کا مقدمہ نہیں ہے لیکن وہ پھر بھی بیٹی کے سامنے گرفتاری دینے آجاتے ہیں اور اس طرح کا موقع کبھی نہیں آیا ہوگا کہ ایک باپ کے سامنے بیٹی اور ایک بیٹی کے سامنے باپ گرفتار ہوئے ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف اور ان کی بیٹی کی سزا کو معطل کردیا یہ سب کچھ کیا ہے اور اسپیکرکو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمان کی عزت کے لیے اقدامات کریں۔نوازشریف نے اپنے ضمیر کو کسی ملامت سے بچانے کیلئے تشریف لے آئے اور اپنی بیمار اہلیہ کو کس طرح چھوڑ کر آئے اور بیگم کلثوم کی بیماری پر کیا کچھ نہیں کہا گیا تھا۔ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنا ہو گا اور مشکل سوالات کا جواب حاصل کرنا ہو گا ورنہ یہ چیرادستیاں ، یہ جھوٹ کے پلندے اس نظام کو خدانخواستہ نقصان پہنچائیں گے ۔

اس کے ادراک کیلئے ایوان کو اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ میں اپنے کیس کے دفاع کیلئے یہاں نہیں آیا میں یہاں پر رونے دھونے نہیں آیا ان گلیوں سے ہم پہلے ہی گزر چکے ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے نئی بات یہ ہے کہ یہ کہنا پچاس لوگ بھی جیل میں چلے جائیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا ، یہ بتائیں کہ یہ پچاس لوگ کون ہیں ؟ میں آپ کو بطور عوامی نمائندے کے یہ بتانے آیا ہوں کہ میری جھولی میں عوامی خدمت اور دیانت کے سوا کچھ نہیں ہے ۔

میں آپ کو بعض چونکا دینے والے سوالات اور واقعات بتانے آیا ہوں جو کہ اس معزز ایوان کی ہمیشہ کیلئے امانت رہے ہیں اور فیصلہ آپ نے کرنا ہے اور ایوان نے کرنا ہے کہ کیا یہاں پر قانون چلے گا یا جنگل کا قانون چلے گا ، کیا یہ نیا پاکستان ہے جہاں لاقانونیت کا دور دورہ ہے اس کا فیصلہ اراکین کریں گے ۔شہبازشریف نے کہا کہ نیب کے عقابت خانے میں سورج کی روشنی نہیں آتی ، ہوا کا گزر نہیں مجھے کوئی پرواہ نہیں ، وہ لوگ کسی کے ہاتھ میں سوٹی ہے کوئی بچارہ معذور ہے تو وہاں پر وائس چانسلرز کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں ۔

سیاستدان تو شاید یہ سختی برداشت کرتا ہے اور کرتا رہے گا خاص کر پاکستان میں اس کے بغیر سیاست ہو نہیں سکتی ، وہ اساتذہ کرام ہمارے سروں کے تاج اورماتھے کے جھومر ، ہمارے بچوں کو پڑھانے والے اساتذہ ان کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں۔ہماری نسلوں کو سنوارنے والوں کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں ۔جناب سپیکر مجھ سے نیب افسر آفتاب نے سوال کیا کہ آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سکیم ہے اس میں آپ کیخلاف کوئی کرپشن کا کوئی چارج نہیں ہے مگر چارج یہ ہے کہ میجر کامران کیانی جو سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بھائی ہیں ۔

آپ نے کیانی کو یہ منصوبہ دلواناچاہا تاکہ آپ جنرل کیانی کو خوش کرسکیں ۔شہباز شریف نے نیب کے حوالے سے کہا کہ مجھ سے سوال کیا گیا کہ یہ جو آشیانہ اقبال ہے اس میں آپ کا نام کرپشن میں نہیں ہے، آپ نے کامران کیانی جو سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کے چھوٹے بھائی ہیں، جن کو آپ نے یہ ٹھیکا دینا چاہا تاکہ آپ جنرل کیانی کو خوش کر سکیں جو بے بنیاد الزام تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ کوئی الزام ہے کہ کرپشن نہیں بلکہ سیاسی فائدے کے لیے جنرل کیانی کو خوش کرنے کی کوشش کی لیکن میں نے جواب دیا کہ میجر (ر) کامران کیانی سے پہلی مرتبہ 2008 میں جب پی پی پی کے ساتھ اتحادی حکومت بن رہی تھی۔

اس وقت ملاقات ہوئی تھی۔سابق وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ جب میں جلاوطنی سے واپس آکر بعد میں انچارج سنبھالا تو لاہور میں رنگ روڑ کا کام جاری تھا جو سابق حکومت نے شروع کیا تھا اور اس پروجیکٹ کا ٹھیکا کامران کیانی کو پچھلی حکومت نے دیا تھا اور یہ ٹھیکا صحیح تھا یا نہیں پتا لگانا نیب کا کام ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے اس وقت جنرل کیانی سے بات کی اور کہا کہ میں نے آپ کے چھوٹے بھائی سے کہا ہے کہ آپ کو اپنی عزت پیاری نہیں تو اپنے بڑے بھائی کی عزت کا خیال رکھیں۔

جو آرمی چیف ہیں اور انہوں نے جواب دیا کہ میں نے اپنے بھائی کو پالا ہے اور آپ انہیں وارننگ دیں اور ٹھیکے میں کوئی مسئلہ اور منسوخ کرنا ہو تو کر دیں۔انہوں نے کہا کہ کامران کیانی نے مجھ سے کہا کہ آپ نے میرے بھائی سے اس پر شکایت کی اور اہم بات یہ ہے کہ میں نے اس ٹھیکے کو منسوخ کردیا تھا اور اس حوالے سے جنرل کیانی نے آج تک کوئی ایک بات نہیں کی اور کوئی گلہ نہیں کیا حالانکہ ان سے سیکیورٹی اور دہشت گردی کے حوالے سے کئی ملاقاتیں ہوئیں لیکن انہوں نے ایک لفظ نہیں کہا جو ان کی خود داری کا اظہار ہے اور یہی بات میں نے نیب کو بتائی۔

شہباز شریف نے کہا کہ طارق باجوہ آج اسٹیٹ بینک کے سربراہ ہیں اور ان کے پاس تمام معلومات ہیں اور میں نے ان کی کمیٹی بنائی جس پر نیب میں دردناک اور مضحکہ خیز کہانی ہے کیونکہ کہا گیا ہے کہ آپ نے طارق باجوہ کی کمیٹی بنائی جس میں نشاندہی کی گئی تو میں نے کہا کہ پورا پڑھیں حالانکہ انہوں نے پڑھا تھا لیکن وہ مضحکہ خیز مقدمہ بنانا چاہتے تھے۔انہوں نے کہا کہ میں بطور خادم پنجاب اس منصوبے پر کارروائی نہیں کرتا تو نیب آج ساری ذمہ داری میرے گلے ڈالتا۔تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹھیکے کے حوالے سے رپورٹ آئی تو کارروائی کی گئی۔

صدر مسلم لیگ(ن)نے کہا کہ کامران کیانی کی کمپنی کا نام کونکرو ہے جو بولی میں حصہ لینے والی کمپنیوں میں شامل تھی جبکہ بولی لینے کے بعد پیپرا رولز کے تحت اس کو آگے کنسلٹنٹ کو دیا جاتا ہے لیکن کامران کیانی کی کمپنی کو براہ راست دیا گیا جو بدعنوانی ہے اس لیے کارروائی کی۔انہوں نے کہا کہ اگر نیب کا موقف یہی ہے کہ جنرل کیانی کو خوش کرنے کے لیے کامران کیانی کو ٹھیکا دیا جس کے بعد طارق باجوہ کی رپورٹ میں بھی نشاندہی کی گئی جس کے بعد اینٹی کرپشن کو بھجوایا جہاں معلوم ہوا کہ کامران کیانی کی بولی غیرقانونی تھی اور جس دن دستاویزات دی گئیں اسی رات کو ردوبدل کردیا گیا اس لیے میں اس کو نہ پکڑتا تو کامران کیانی بچ جاتا اور مجھے مورد الزام ٹھہرایا جاتا۔

سابق وزیراعلی پنجاب نے اپنے خطاب میں کہا کہ نیب نے مجھے صاف پانی کے معاملے پر بلایا اور کہا کہ آپ کے لیے بری خبر ہے کہ آشیانہ میں گرفتار کررہے ہیں تو میں نے پوچھا کہ میرے آرڈر کسی اور معاملے پر تو گرفتاری اس پر کیوں ہورہی تو انہوں نے کہا کہ ہمیں یہی حکم ہے۔حکمراں جماعت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلی نہیں بلکہ یہ کچھ اور ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے پنجاب کی سابق حکومت کی کرپشن کے حوالے سے بات کی اور پوچھا کہ اس پر کیا کارروائی کی تو انہوں نے کہا کہ آپ ہمیں بتاتے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب اہلکار نے کہا کہ میں آپ سے کچھ پوچھ رہا ہوں آپ بڑے سوچ کر جواب دیں ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ آپ کی اور آپ کے بچوں کی جائیدادیں چین اور ترکی میں ہیں تو میں نے ان سے کہا کہ اگر ایسا ہے تو ثبوت لائے جائیں میں ایک لمحے کے لیے یہاں نہیں بیٹھوں گا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں نے نیب سے کہا کہ ثبوت لائیں اورکہا کہ ترکی ایک برادر ملک ہے ان کے ساتھ اس طرح کے الزامات لگا رہے ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ بے نامی جائیداد ہوگی میں نے اس کو بھی چیلنج کردیا تو اپنا بیان واپس لیتے ہوئے کہنے لگے وہ پاکستانی ہیں آپ نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ان سے کہا کہ میں چین، ترکی اور سعودی عرب کا سب سے گہرا دوست ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ 2010 میں سولڈ ویسٹ منیجمنٹ کا ٹھیکا دیا گیا لیکن اس پر بھی الزامات لگائے گئے۔شہباز شریف نے کہا کہ نیب میں خواجہ آصف کے حوالے سے باتیں کی گئیں تو میں نے کہا کہ مجھے تفتیش کے لیے بلایا ہے یا وعدہ معاف گواہ بنانے کے لیے بلایا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور نیب کے ناپاک اتحاد نے مجھ پر الزامات لگائے۔شہباز شریف نے مطالبہ کیا کہ چین اور ترکی کے حوالے سے جو الزامات لگائے گئے ہیں اس پر پارلیمانی کمیٹی بنا کر چیئرمین نیب کو بلاکر تحقیق کی جائے اور اگر میں غلطی پر ہوا تو میں سیاست سے ہمیشہ کے لیے باہر ہوں گا۔

قبل ازیں مسلم لیگ (ن)کے اراکین کالی پٹیاں باندھ کر شہباز شریف کی زیر صدارت پارٹی کے پارلیمانی اجلاس میں شرکت کے لیے کمیٹی روم پہنچے تاہم انہیں واضح کیا گیا کہ ان کے پرودکشن آرڈر صرف اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے جاری کیے گئے ہیں اس لیے وہ پارلیمانی پارٹی اجلاس کی صدارت نہیں کرسکتے۔شہباز شریف نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شرکت کیے بغیر کمیٹی روم سے چلے گئے۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…