اسلام آباد(سی پی پی) پاکستان میں 25 جولائی کو عام انتخابات کے بعد تبدیلی کا نعرہ لگا کر کامیاب ہونے والی تحریک انصاف نے حکومت تو بنا لی لیکن اسٹیٹس کو کی توانا علامتوں میں سے ایک موروثی سیاست اب بھی برقرار ہے۔تفصیلات کے مطابق14 اکتوبر کو پاکستان کے 35 حلقوں میں ضمنی انتخاب منعقد ہوئے تو کم از کم آٹھ ایسے حلقے سامنے آئے جہاں تحریک انصاف یا اس کے حمایت یافتہ امیدوار بیٹوں، بھائیوں اور بھتیجوں کی شکل میں سامنے آئے ہیں۔
راولپنڈی کے حلقہ این اے 60 میں عام انتخابات کے دوران حنیف عباسی کو سزا سنائے جانے کے باعث انتخابات نہ ہو سکے تھے۔ اس حلقہ سے شیخ رشید عوامی مسلم لیگ کے امیدوار تھے، انہیں تحریک انصاف کی حمایت حاصل تھی۔ اتوار کو ہونے والے انتخابات میں شیخ رشید کے بھتیجے شیخ راشد شفیق میدان میں اتارے گئے تھے۔شیخ راشد شفیق عوامی مسلم لیگ کے بجائے تحریک انصاف کے نشان پرالیکشن لڑا۔ اتحادی جماعت کے امیدوار کو پارٹی نشان الاٹ کرنے پر تحریک انصاف کی مقامی تنظیم احتجاج کرتی رہی ہے۔وفاقی دارالحکومت سے منسلک ٹیکسلا سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 63 موجودہ وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم غلام سرور خان نے خالی کی تھی۔ تبدیلی کے جھنڈے تلے گیس مہنگی کرنے پر شدید تنقید کا سامنا کرتے غلام سرور خان کی نشست پر ان کے صاحبزادے کو میدان میں اتارا گیا ۔این اے 69 گجرات اسپیکر پنجاب اسمبلی اور تحریک انصاف کے اتحادی پرویز الٰہی نے خالی کی تھی۔ عام انتخابات میں اس حلقہ سے پی ٹی آئی نے امیدوار کھڑا کرنے کے بجائے پرویز الٰہی کی حمایت کی تھی۔ اس قومی نشست پر پرویز الٰہی کے بیٹے مونس الہی میدان میں اترے۔ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے صاحبزادی اور پرویز الہی کے بھتیجے چوہدری شاہد این اے 63 چکوال سے میدان میں اترے ۔ اس قومی حلقہ سے پی ٹی آئی کی تنظیم بھی بیرونی امیداور کو حمایت کرنے پر احتجاج کرتی رہی ہے۔
موجودہ وزیر دفاع اور سابق وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک اس سے پہلے بھی اہل خانہ کو پارٹی ٹکٹ دینے پر تنقید کا نشانہ بنے رہے ۔ ضمنی انتخاب کے لیے اپنی خالی کردہ نشستوں میں سے پی کے 61 پرویز خٹک کے بیٹے میدان میں اتار گیا۔تحریک انصاف رہنما پرویز خٹک اس حوالے سے موروثی سیاست کے بڑے فالور نظر آئے کہ انہوں نے بیٹے کے علاوہ صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 64 نوشہرہ سے اپنے بھائی لیاقت خٹک کو ٹکٹ دلایا۔عمران خان کی خالی کردہ نشست این اے 35 پر مجلس عمل کے رہنما اکرم درانی کے بیٹے زاہد درانی قسمت آزمائی ۔ تحریک انصاف نے ان کے مدمقابل جے یو آئی کے سابق رکن اسمبلی کو ٹکٹ دیاگیاتھا۔تحریک انصاف کے ایک اور رہنما اور اب اسپیکر قومی اسد قیصر کی خالی کردہ نشست پر ان کے بھائی میدان میں اترے۔ن لیگ چھوڑ کر جنوبی پنجاب صوبہ محاذ بنانے اور پھر اپنی جماعت کو تحریک انصاف میں ضم کرنے والے مخدوم خسرو بختیار بھی موروثی سیاست کی دوڑ میں پیچھے نہ رہے۔ انہوں نے اپنے کزن مخدوم فواد کو پارٹی ٹکٹ دلا کر میدان میں اتارا ۔