لاہور(آئی این پی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم بھارت کا آخری حدتک مقابلہ کر نے کیلئے تیارہیں کسی سپر پاور کے دباؤ میں نہیں گے ‘پاکستان کو دھمکیاں نہ دی جائیں اور نہ ہی ہماری امن پالیسی کو کمزوری سمجھا جائے‘ پاک بھارت دوستی سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہو گا، پاکستان اور بھارت کے درمیان اچھے تعلقات پیدا ہو جائیں تو برصغیر میں غربت ختم ہو جائے گی‘ ہندوستانی قیادت تکبر کرناچھوڑ دے ،
دھمکیاں دیں گے تو پاکستانی قوم مقابلے کیلئے تیار کھڑ ی ہے ‘ سعودی عرب بھیک مانگنے نہیں سرمایہ کاری کیلئے گئے، ایک نیا نظام لارہے ہیں، وزیر اعظم ہاس میں شکایات سیل بنائیں گے، عام آدمی پر ظلم نہیں ہونا چاہئے ‘سر کاری معاملات کو عوام میں لے جانے والے افسران کو نہیں چھوڑیں گے افسوس ہے پنجاب میں دو تین افسران سر کاری معاملات کو پبلک میں لیکر آئے کسی کے ایجنڈے پر کام کر نیوالوں کے خلاف ایکشن ہوگا تفصیلات کے مطابق اتوار کو لاہور میں سرکاری ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہندوستان میں تکبر ہے جس کو ختم کرنے کی خواہش ہے ۔ امید کرتا ہوں کہ بھارتی قیادت تکبر کرنا چھوڑ دیگی ،اگر وہ دھمکیاں دیں گے توساری پاکستانی قوم مقابلہ کرنے کیلئے کھڑی ہے ۔ ہم اس لئے دوستی کرنا چاہتے ہیں تاکہ دونوں ملکوں کے حالات ٹھیک ہوں، پاک بھارت تعلقات ٹھیک ہوجائیں تو برصغیر سے غربت ختم ہوجائیگی۔ ہم کسی عالمی طاقت کا دبا لینے والے نہیں ہیں۔ ہمیں دھمکیاں نہ دے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ گورننس کا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جیسی حکومت آپ کو ملی ہے ایسی حکومت نہیں ملے گی ۔ ہم سعودی عرب سرمایہ کاری کیلئے گئے تھے بھیک مانگنے نہیں گئے تھے ۔وزیر اعظم کاکہنا تھا کہ پاکستان کی امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ایک پولیس افسر اور دو بیورو کریٹس کے عوام میں جانے سے تکلیف ہوئی ہے،
آئندہ کسی نے ایسی حرکت کی تو اس کو نہیں چھوڑا جائے گا ۔ ہم تبدیلی لارہے ہیں اور عوام نے ہماری مدد کرنی ہے ۔ہم نے بیورو کریسی کومداخلت سے پاک کر ناہے ، ہم نے کے پی کے میں گورننس کے نظام کو بہتر بنا یا ، پولیس کو غیر سیاسی کیا اور ایسے کام ہم پنجاب میں بھی کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نئے پاکستان کا مطلب نیا مائنڈ سیٹ ہے ۔ عام آدمی کے ساتھ ظلم نہیں ہونا چاہئے ، تمام ایس پیز یقینی بنائیں کہ عام آدمی کے ساتھ ظلم نہ ہو،
ابھی برا وقت ہے ،اچھا بھی آئے گا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کے بہترین جغرافیائی مقام پر واقع ہے ۔ اس کے اوپر دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ چین ہے اور اگر بھارت کے ساتھ تعلقات اچھے ہوجائیں تو وہ دنیا کی دوسری بڑی مارکیٹ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک پر مشکل حالات ہیں ، ملکی ادارے خسارے میں جارہے ہیں،قوموں پر مشکل وقت آتے رہتے ہیں۔انہوں نے سیاسی ملازمین کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ کسی پر غلط کام کیلئے دبا نہیں ڈالا جائے گا ۔
ہم کسی بیوروکریٹ کو تبدیل کرنے کا نہیں کہیں گے ، کے پی کے کی طرح سرکاری ملازمین کے کام میں مداخلت نہیں کریں گے ، میں آپ سے نئے طرز کامائنڈ سیٹ چاہتا ہوں۔ ہم ایک نیا نظام لا رہے ہیں، وزیر اعظم ہاں میں شکایات سیل بنے گا جہاں سے میں نگرانی کروں گا، وزیر اعلی کو بھی شکایات سیل بنانے کا کہہ دیاہے ، عام آدمی سے ظلم نہیں ہونا چاہئے ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا مجھے سرکاری ملازمین کی مشکلات کا احساس ہے لیکن اس وقت مشکل حالات ہیں ، وقت کا ساتھ ساتھ ان کی تنخواہوں کا نظام بھی بہتر بنایا جائیگا ۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا ایجنڈا ملک کا ایجنڈا ہے ‘عمران خان نے کہا کہ ملک مشکل دور سے گزر رہا ہے، پاکستان کو مالیاتی خسارے کا سامنا ہے اور ملکی ادارے قرضوں میں ڈوبے ہوئے ہیں تاہم اس کے باوجود ہم اس صورتحال سے نکلیں گے، قوموں پرمشکل وقت آتے رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان کا مطلب نئی سوچ ہے، خیبر پختونخوا پولیس نے لوگوں کی زندگیاں بہتر کیں، اس لیے لوگوں نے ووٹ دیئے لیکن پولیس کا غنڈوں کیساتھ ملنا پنجاب کا کلچر بن گیا ہے، عام آدمی تھانوں میں دھکے کھاتا ہے لیکن اب آپ نے عام آدمی کی مدد کرنی ہے ہم نے خیبر پختونخوا میں گورننس کو بہتر کیا لیکن اخبارات میں اشتہارات نہیں دیئے، مخالفین پانچ سال کہتے رہے کدھر ہے نیا خیبر پختونخوا؟۔