اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ نے مشرف رسول کی بطور پی آئی اے سی ای او تقرری کا لعدم قرار دے دی ،سپریم کورٹ نے مشرف رسول کو عہدے سے ہٹا دیا،عدالت نے قرار دیا کہ مشرف رسول کی تقرری خلاف قانون کی گئی۔ پیر کے روز سپریم کورٹ میں سی ای او پی آئی اے مشرف رسول تقرری کیس کی سماعت کے دوران مشرف رسول نے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ سی ای او کے لیے تقرری کا اشتہار 2016 میں دیا گیا۔
چیف جسٹس نے کہاسی ای او کی تعلیمی قابلیت ایم بی بی ایس ہے۔ نعیم بخاری صاحب آپ نے منا بھائی ایم بی بی ایس فلم دیکھی ہے۔ نعیم بخار ی نے نے کہا جی وہ ایک بھارتی فلم تھی جس میں ایک شخص ڈاکٹر کی طرح اداکاری کرتا ہے۔ جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ تقرری کے عمل میں سردار مہتاب عباسی کدھر سے آگئے۔ چیف جسٹس نے کہا سردار مہتاب عباسی کا تقرری کے عمل سے کیا تعلق تھا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا تقرری کے عمل کی کمیٹی طریقہ کار کے مطابق تشکیل نہیں دی گی۔ مشرف رسول کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ مشیر ہوابازی نے تقرری کے عمل میں مداخلت نہیں کی۔ مشرف رسول 20 سال سے سردار مہتاب عباسی کے ساتھ کام کرتے رہے۔مشرف رسول 20 ماہ پہلے چھ ماہ وزیر اعلی ہاوس میں رہے۔مشرف رسول نے پی آئی اے کی بحالی کا پلان بنا کر دیا۔حکومت کو معاملہ پر بیل آوٹ کا موقع دیا تھا۔عدالت نے نگران کابینہ کو مشرف رسول کی۔تقرری کا۔جائزہ لینے کا موقع دیا۔ عدالت نئی حکومت کو مشرف رسول کی تقرری کے عمل کا جائزہ لینے کا موقع دے۔نئی حکومت کابینہ تقرری کے عمل کا جائزہ لیں۔عدالت سی ای او پی آئی اے تقرری پر نئی حکومت کو فیصلہ کرنے دے۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے منع کرانے کے باوجود پی آئی اے نے مشرف رسول کی وکالت کی فیس ادا کر دی۔جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ سر مجھے تو فیس لینے دیں۔چیف جسٹس نے کہا مشرف رسول کو اپنی جیب سے وکیل کی فیس ادا کرنی چاہئے۔
پی آئی اے نے 40 لاکھ کا بل دے دیا۔بظاہر پی آئی اے میں مشرف رسول کے آنے سے کوئی تبدیلی نظر نہیں آ رہی۔رات کراچی سے آتے ہوئے پی آئی اے جہاز کی حالت دیکھی ہے۔23 لاکھ روپے کا جہاز کی دم پرمارخور بنا دیا۔سپریم کورٹ نے مشرف رسول کی بطور پی آئی اے کی تقرری خلاف قانون قرار دیتے ہوئے عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔