اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پی ایس او نے رواں ماہ کے لیے پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسز کی تفصیلات سپریم کورٹ میں جمع کرادیں جس کے مطابق عوام صرف جولائی میں 70 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ برداشت کریں گے۔دستاویزات کے مطابق پیڑول پر 37 روپے 63 پیسے فی لیٹر ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی مد میں وصول کیے جا رہے ہیں جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 52 روپے 24 پیسے اور مٹی کے تیل پر 22 روپے 93 پیسے فی لیٹر ٹیکسز اور ڈیوٹیز عائد ہیں۔
پی ایس او کی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول پر 17 روپے 46 پیسے فی لیٹر، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 28 روپے 23 پیسے، مٹی کے تیل پر 12 روپے 74 اور لائٹ ڈیزل پر 11 روپے 76 پیسے فی لیٹر جی ایس ٹی وصول کیا جا رہا ہے۔دستاویزات میں مزید بتایا گیا ہے کہ پیٹرول پر 10 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی بھی وصول کی جا رہی ہے، اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 8 روپے، مٹی کے تیل پر 6 روپے اور لائٹ ڈیزل پر 3 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی وصول کی جا رہی ہے۔دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر ڈیلرز کمیشن، او ایم سیز مارجن بھی الگ سے وصول کیا جا رہا ہے جب کہ ان لینڈ فریٹ مارجن بھی الگ سے وصول کیا جا رہا ہے اسی طرح پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر کسٹمز ڈیوٹی بھی الگ سے وصول کی جا رہی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب سب چیزیں بڑھا دی جائیں تو لوگوں پر بوجھ آنا ہی ہے، پانچ روپے دے کر سفر کرنے والے سے 10 روپے لیں گے تو پہلے وہ اپنے پیٹ پر کٹ لگائے گا اور بچوں کی فیسوں پر اور پھر اپنی خوشیوں پر سمجھوتہ کرنا پڑے گا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پیٹرول کی قیمت کیسے کم ہو سکتی ہے یہ بتائیں جس پر نمائندہ ایف بی آر نے کہا کہ قیمتوں میں کمی بیشی وفاقی حکومت کی صوابدید پر ہے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ بغیر نقصان کے قیمتوں میں کتنے فیصد کمی ہوسکتی ہے جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ قیمتوں کے معاملے میں وفاقی حکومت کو آن بورڈ لینا ہوگا اور اس کے لیے کچھ وقت دے دیں۔عدالت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت 8 جولائی تک کے لیے ملتوی کردی۔