اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے این آر او کیس میں آصف زرداری اور پرویز مشرف کے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔سپریم کورٹ میں این آر او (قومی مفاہمتی آرڈیننس) سے متعلق درخواست دائر کی گئی تھی جس میں درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ این آر او کی وجہ سے ملک کا اربوں کا نقصان ہوا لہٰذا قانون بنانے والوں سے نقصان کی رقم وصول کی جائے۔
عدالت نے درخواست گزار پر ابتدائی سماعت کے بعد 24 اپریل کو سابق صدور آصف زرداری اور پرویز مشرف کو نوٹس جاری کیے تھے جبکہ آصف زرداری اور دیگر نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب بھی جمع کرادیا ہے۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں این آر او سے فائدہ اٹھانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں اٹارنی جنرل سمیت آصف زرداری کے وکیل فاروق نائیک بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے سماعت کے آغاز پر ہی پرویز مشرف اور آصف زرداری کے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلیں ٗ سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کو بھی اثاثوں کی تفصیلات دینے کا کہا گیا ہے۔عدالت نے حکم دیا کہ تمام فریق اپنے اور بچوں کی بیرون ملک جائیدادیں اور غیر ملکی اکاونٹس ظاہر کریں، کسی کی کوئی آف شور کمپنی ہے تو وہ بھی ظاہر کریں اور تمام فریق اپنے بیان حلفی بھی سپریم کورٹ میں جمع کروائیں۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ملک قیوم اور آصف زرداری کی طرف سے جواب کب آئے گا؟ اس پر فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ آصف زرداری کی طرف سے جواب آگیا ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ نے پراپرٹی اور فارن اکاؤنٹ ظاہر کرنے ہیں، آپ لوگوں کے باہر کوئی اثاثے نہیں اس پر سپریم کورٹ کو اعتماد میں لیں۔چیف جسٹس نے فاروق نائیک سے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کو اعتماد میں لینے میں کیا مسئلہ ہے؟
عدالت کو بتائیں پاکستان سے باہر آپ کی اور بچوں کی کوئی پراپرٹی ہے یا نہیں، آپ نے وعدہ کیا تھا، اب کچھ کرنے کا وقت آگیا ہے۔فاروق نائیک نے کہا کہ جہاں تک آصف زرداری کا تعلق ہے، ہم نے ان کے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں، میرے مؤکل آصف زرداری 8 مختلف مقدمات میں باعزت برہ ہوئے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو بڑے یہ سمجھتے ہیں وہ پکڑے نہیں جائیں گے، ا
نہیں ڈھونڈ نکالیں گے، تقریباً ایک ہزار لوگ ہیں ان سے تفصیلات لیں گے، بیان حلفی دیں کہ پاکستان سے باہر کوئی اکاؤنٹ نہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم نے ڈیم بنانے ہیں اور بڑے کام کرنے ہیں، ہم نے کرپشن کو ختم کرنا ہے۔یاد رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے 5 اکتوبر 2007 کو قومی مفاہمتی آرڈیننس جاری کیا جسے این آر او کہا جاتا ہے، 7 دفعات پر مشتمل اس آرڈیننس کا مقصد قومی مفاہمت کا فروغ، سیاسی انتقام کی روایت کا خاتمہ اور انتخابی عمل کو شفاف بنانا بتایا گیا تھا جبکہ اس قانون کے
تحت 8 ہزار سے زائد مقدمات بھی ختم کیے گئے۔این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں میں نامی گرامی سیاستدان شامل ہیں جبکہ اسی قانون کے تحت سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو شہید کی واپسی بھی ممکن ہوسکی تھی۔این آر او کو اس کے اجرا کے تقریباً دو سال بعد 16 دسمبر 2009 کو سپریم کورٹ کے 17 رکنی بینچ نے کالعدم قرار دیا اور اس قانون کے تحت ختم کیے گئے مقدمات بحال کرنے کے احکامات جاری ہوئے۔