ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

الیکشن میں حصہ لینے والے اب ہر امیدوار کیلئے لازم ہوگا کہ وہ۔۔۔!!! چیف جسٹس نے کاغذات نامزدگی کیس کا فیصلہ سنادیا،سیاستدان پریشان

datetime 6  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی کے ساتھ بیان حلفی بھی جمع کرانے کا حکم دیدیا ہے ۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے لاہور ہائیکورٹ کے کاغذات نامزدگی سے متعلق فیصلے پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ

ہائیکورٹ میں وفاق نے 7 ماہ تک معاملے کو التوا دیا، عدالت عظمیٰ اس حوالے سے 2011 میں فیصلہ دے چکی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگ عوام کو امیدواروں کی معلومات دینے میں شرمندہ کیوں ہیں؟ اسپیکر کیوں شرما رہے ہیں کہ عوام کو اپنے نمائندوں کی معلومات نہ ہوں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ایاز صادق کوئی معلومات چھپانا چاہتے ہیں؟ اس پر ان کے وکیل نے بتایا کہ ایاز صادق کچھ چھپانا نہیں چاہتے، چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کچھ چھپانا نہیں تو جھگڑا کس بات کا ہے؟جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم ہائیکورٹ کے فیصلے کو اپنی وجوہات کیساتھ برقرار بھی رکھ سکتے ہیں ٗدیکھناچاہتے ہیں کہ اسپیکراسمبلی کون سی معلومات دینے میں شرما رہے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالتی حکم کو چیلنج کرنے کا اسپیکر کا کیا استحقاق ہے؟ آرٹیکل 218 کے تحت انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، کاغذات نامزدگی کا معاملہ بھی آرٹیکل 218 میں آتا ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کے اختیارات کو کیوں کم کر رہے ہیں؟ ہم ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہیں۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ امیدواران بیان حلفی کے ساتھ اضافی معلومات کمیشن کو فراہم کریں ٗانہوں نے الیکشن کمیشن کو بھی بیان حلفی کا متن ایک گھنٹے میں تیار

کرکے پیش کرنے کا حکم دیا۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کاغذات نامزدگی الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت فارم بنایا گیا تھا ٗپاکستان کے عوام کو انتخابات لڑنے والے کے بارے میں جانے کا حق ہے اور الیکشن کمیشن کو اختیار حاصل ہے وہ مناسب معلومات طلب کرسکتا ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جو کاغذات نامزدگی موجودہ ہے اس کے ساتھ ہم یہ کہہ دیتے ہیں کہ امیدوار کو کاغذات جمع کرانے کے بعد تین دن کے

ا ندر ایک بیان حلفی پر وہ معلومات جو الیکشن کمیشن ضروری لینا چاہتا ہے اسے دینا ہوں گی۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ تمام معلومات مکمل انصاف کیلئے مانگ رہے ہیں، بیان حلفی ریٹرننگ افسران کے سامنے ہوگا، یہ بیان حلفی ایسا ہوگا جیسے سپریم کورٹ کے سامنے دیا جارہا ہے، اگر اس میں کوئی بھی غلط اطلاع دی گئی تو براہ راست سپریم کورٹ ایسی شخصیت کیخلاف اقدام کرسکے گی، عدالت 184 کے تحت اختیار استعمال کرسکتی ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ نئے فارم کی ضرورت نہیں، کمیشن بیان حلفی بناکر لائے گا اور اسے عدالتی حکم کا حصہ بنائیں گے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کی حتمی تاریخ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…