اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) قومی سلامتی کمیٹی نے متفقہ طورپر انگریزی اخبار میں ممبئی حملوں کے حوالے سے شائع ہونے والے بیان کو غلط اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ ٹھوس حقائق کے برعکس بیان کو پیش کر نا بد قسمتی ہے ٗ ممبئی کیس کے التواء کا ذمہ دار پاکستان نہیں بھارت ہے ٗاجمل قصاب کی عجلت میں پھانسی کیس مکمل نہ ہونے کا اہم سبب بنی ٗ پاکستان سمجھوتہ ایکسپریس پر بھارتی تعاون کا تا حال منتظر ہے ٗ
کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بھی بھارتی تعاون کے منتظر ہیں دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کردار ادا کرتے رہیں گے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس پیر کو ہوا جس میں ممبئی حملوں پر 12مئی کوانگریزی اخبار روزنامہ ڈان میں شائع ہونیوالے بیان کا جائزہ لیا گیا ۔یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف نے ڈان خبار کے ساتھ انٹرویومیں نواز شریف نے ممبئی حملوں پر راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دائر مقدمے کے حوالے سے کہا تھا کہ اس مقدمے کی کارروائی ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوسکی؟ ان کا کہنا تھا کہ عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنھیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں ان کو اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اجلاس کے شرکاء نے متفقہ طورپر بیان کو غلط اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہاکہ ٹھوس حقائق کے برعکس بیان کو پیش کرنا بدقسمتی ہے۔جاری اعلامیہ کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے متفقہ طور پر الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اجلاس میں جھوٹے دعوؤں اور الزامات کی مذمت کی ۔ شرکاء نے کہا کہ ممبئی کیس کے التواء کا ذمہ دار پاکستان نہیں بھارت ہے اور بھارت نے تفتیش کے دوران متعدد بار تعاون سے انکار کیا۔ شرکاء نے کہاکہ بھارت نے مرکزی ملزم تک رسائی دینے سے بھی انکار کیا ٗاجمل قصاب کی عجلت میں پھانسی کیس مکمل نہ ہونے کا اہم سبب بنی ۔
شرکاء نے کہاکہ پاکستان سمجھوتہ ایکسپریس پر بھارتی تعاون کا تا حال منتظر ہے ٗشرکاء نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بھی بھارتی تعاون کے منتظر ہیں ۔ قومی سلامتی کمیٹی نے کہاکہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کردار ادا کرتے رہیں گے۔ اجلاس میں وزیر دفاع و خارجہ امور خرم دستگیر خان،وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل ٗچیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی،تینوں مسلح افواج کے سربراہان ٗمشیر قومی سلامتی،ڈی جی آئی ایس آئی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔