پشاور(این این آئی)سپریم کورٹ نے آئی جی خیبرپختونخوا کو غیر متعلقہ افراد سے سیکیورٹی واپس لینے کا حکم دے دیا۔جمعرات کو چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں مختلف کیسز کی سماعت کی۔دورانِ سماعت آئی جی پی خیبرپختونخوا صلاح الدین خان محسود عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ آپ کا نام آئی جی صلاح الدین خان ہے؟ آپ کی بہت تعریف سنی ہے، دہشت گردی میں آپ کا بہت نقصان ہوا ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے آئی جی خیبرپختونخوا سے پوچھا کہ غیر متعلقہ لوگوں کے پاس کتنی پولیس فورس سیکیورٹی کے نام پرہے؟آئی جی نے بتایا کہ 3 ہزار کے قریب اہلکار سیکیورٹی پر موجود ہیں۔چیف جسٹس نے آئی جی خیبرپختونخوا کو غیر متعلقہ افراد سیکیورٹی واپس لینے کا حکم دیا۔اس پر آئی جی صلاح الدین نے عدالت کو غیر متعلقہ افراد سے سیکیورٹی واپس لینے کی یقین دہانی کرادی۔دریں اثناء چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے لیڈی ریڈنگ اسپتال کا دورہ کیا اور شہریوں کی شکایات سنیں۔ جمعرات کو سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ہسپتالوں کے فضلے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے سماعت روک کر لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کا دورہ کیا اور مختلف وارڈز کا معائنہ کیا۔آئی جی خیبرپختون خوا صلاح الدین اور محکمہ صحت کے حکام بھی چیف جسٹس کے ہمراہ موجود تھے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے شہریوں کی شکایات بھی سنیں اور محکمہ صحت کے حکام کو ان شکایات کو حل کرنے کے احکامات بھی جاری کیے۔ مریضوں اور ڈاکٹروں نے شکایات کے انبار لگادئیے۔ شہریوں نے شہر میں علاج معالجے کی مناسب سہولیات نہ ہونے کا شکوہ کرتے ہوئے کہ کوئی تبدیلی نہیں آئی، چیف جسٹس صاحب ہمیں آپ سے توقعات ہیں۔ ڈاکٹر بھی پھٹ پڑے اور بولے کئی ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں جب کہ کام زیادہ لیا جارہا ہے۔