اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر اور ن لیگ کے رہنما دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت آج سپریم کورٹ میں ہوئی ، کیس کی سماعت جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ سماعت کے دوران استغاثہ کی طرف سے گواہان کی لسٹ نہ دینے پر دانیال عزیز کے وکیل علی رضا ایڈووکیٹ نے اعتراض اٹھایا۔ جسٹس عظمت سعید نے سماعت کے
دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملزم عدالت کے تحفظ کا حقدار ہوتا ہے، کیس کا شفاف ٹرائل ہو گا، آئین کے مطابق شفاف ٹرائل یقینی بنایا جائے گا، ایک گواہ کی گواہی کے دوران دوسرا گواہ عدالت کے باہر ہو گا، جسٹس عظمت سعید نے فریقین کے وکلا کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ گواہ سے کوئی لغو یا غیر سنجیدہ سوالات نہیں ہونگے۔ جسٹس عظمت سعید نے دانیال عزیز کے وکیل علی رضا ایڈووکیٹ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ٹی ووی کلپس اور خبر آپ نے تسلیم کرلی ہے,آپ نے انکار نہیں کہا کہ یہ آپ کے الفاظ نہیں ہیں، آپ نے اپنے دفاع میں جو کچھ کہنا ہے کہہ دیجئے گا ، اٹارنی جنرل آفس یاد رکھے کہ یہ اسٹیٹ آف پاکستان ہے کوئی دوسری کمپنی نہیں، ہم تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں، گواہ اور جرح جمعہ سے قبل مکمل نہ کئے تو میرے ساتھی ججز اپ سیٹ ہونگے، علی رضا آپ اپنا دفاع بعد میں پیش کرینگے، ہم جمعہ گیارہ بجے تک ملتوی کررہے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کیس کی سماعت جمعہ 30مارچ دن گیارہ بجے تک ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے وفاقی وزیر دانیال عزیز پرتوہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کی تھی۔ کیس کی سماعت کے دوران عدالت میں دانیال عزیز کو فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی تھی۔دانیا ل عزیزنے فرد جرم عائد ہونے کے بعد صحت جرم سے انکار کر دیاتھا۔ دانیال عزیز کے وکیل کا کہنا تھا کہ پڑھ کر سنائی گئی فرد جرم کی
صحت سے میرے موکل انکار کرتے ہیں جس پر عدالت نے دانیال عزیز کو آئندہ سماعت پر شہادتیں پیش کرنے اور دلائل دینے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی تھی۔