اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)دوہری شہریت ازخود نوٹس کیس، چیف جسٹس آف پاکستان نے غیر ملکی شہریت چھپانے والے 147افسران کو نوٹس جاری کر دئیے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں دوہری شہریت کیس میں چیف جسٹس نےاپنی غیر ملکی شہریت چھپانے والے 147افسران کو نوٹس جاری کر دئیے ہیں۔ ان افسران میں غیر ملکی افسران بھی شامل ہیں جبکہ خاتون اسما خان کو بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
ان افسران کی بیگمات غیر ملکی شہریت کی حامل ہیں جبکہ بیگمات کی بدولت یہ افسران بھی غیر ملکی شہریت حاصل کر کے بیٹھے ہوئے تھے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا غیر ملکی سرکاری ملازمت اختیار کر سکتا ہے؟جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی شہریت کا حامل شخص پاکستان کے قانون کے مطابق سرکاری ملازمت نہیں کر سکتا، سیکرٹری سٹیبلشمنٹ کا کہنا تھا کہ غیر ملکی حکومت کی اجازت سے منصوبوں کیلئے عہدوں پر تعینات کئے جا سکتے ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دوہری شہریت سے متعلق معلومات آچکی ہیں، ان افسران سے متعلق اٹارنی جنرل بتائیں گے کہ کیا کرنا ہے، عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو دوہری شہریت کے حامل افسران سے متعلق مزید معلومات حاصل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کے ذریعے نومنتخب دوہری شہریت رکھنے والے سینیٹرز کی تفصیلات طلب کی تھیں۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ججز اور سرکاری افسران کی دوہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کی تھی، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ یہ پتہ چلا ہے کہ دوہری شہریت والے 6 افراد سینیٹر منتخب ہو گئے ٗ
ابھی تک معلوم نہیں دوہری شہریت کا اثر کیا ہو گا تاہم یہ پتہ چلا ہے کہ 6 دوہری شہریت والے سینیٹر منتخب ہوگئے ہیں،مجھے ان 6 سینٹرز کے نام معلوم نہیں ٗجتنی ہمیں معلومات ملی ہے لگتا ہے درست نہیں جبکہ جن لوگوں نے دوہری شہریت نہیں بتائی نادرا اس حوالے سے کیا کر سکتا ہے۔چیف جسٹس نے چیئرمین نادرا سے استفسار کیا کہ آپ تارکین وطن کو ووٹ کی سہولت کے حوالے سے کب بریفنگ دیں گے ٗ
تارکین وطن کے معاملے پر نادرا کو مزید وقت نہیں دیں گے ٗتارکین وطن کو ہر صورت ووٹ کا حق ہے جبکہ نادرا کے کتنے افسران دہری شہریت کے حامل ہیں جس پر چیئرمین نادرا نے عدالت کو بتایا کہ نادرا کے لوگوں کو 8 مارچ تک دہری شہریت ظاہر کرنے کا وقت دیا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کتنے سینیٹرز ہیں جن کے پاس دوہری شہریت ہے اوروہ منتخب ہوگئے، سینیٹر منتخب ہونے کے
بعد آئینی پوزیشن کیا ہوگی جب کہ وزیراعظم سیکرٹریٹ میں کتنے لوگ دوہری شہریت رکھتے ہیں یہ بھی بتائیں۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کے ذریعے نومنتخب دوہری شہریت رکھنے والوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے عدالت کو بتایا کہ حکومت پنجاب کے 64افسران، سندھ کے 5،خیبرپختونخوا 18، بلوچستان کے 8 اور آزاد کشمیر کے 28 افسران کی دوہری شہریت ہے،
43وزارتوں اور ڈویڑن میں 127افسران کی دوہری شہریت ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کے کسی جج کی دوہری شہریت نہیں ہے ٗجو آدمی پکڑا گیا وہ دوہری شہریت کے جرم سے تو بچ جائے گا لیکن عدالت سے جھوٹ بولنے پر بچ نہیں پائے گا، تمام افسران کے شناختی کارڈز نمبرز نادرا کو فراہم کریں جو انہیں ٹریس کریگا ٗ یہ معلومات ہونی چاہئے کہ کتنے افسران کے پاس دوہری شہریت ہے۔
یہ معلومات کسی بھی وقت کام آسکتی ہیں۔ دریں اثنا سپریم کورٹ میں دوران سماعت انکشاف ہوا ہے کہ ملک بھرمیں ایک لاکھ 72 ہزار سرکاری افسران میں سے 32 ہزار نے حکومتی ریکارڈ میں اپنی ذاتی معلومات کا درست اندراج نہیں کرایا۔پیر کوچیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ججز اور سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران ڈی جی ایف آئی نے عدالت کو بتایا کہ ملک بھرمیں ایک لاکھ 72 ہزارسے زائد سرکاری افسر ہیں ۔
ایک لاکھ 40 ہزارملازمین کی معلومات درست تھیں، 616 افسروں نے رضا کارانہ طورپردہری شہریت تسلیم کی، 147 افسروں نے اپنی دہری شہریت چھپائی، 691 افسروں کی بیگمات دہری شہریت کی حامل ہیں جن میں سے 291 افسروں نے بیگمات کی دہری شہریت چھپائی، 7 ایسے افسر بھی ہیں جن کی شہریت غیر ملکی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سرکاری افسروں کی بیگمات پر دوہری شہریت کی قدغن ہے ۔
کیا غیر ملکی سرکاری ملازمت اختیار کرسکتا ہے، دہری شہریت سے متعلق کافی معلومات آ چکی ہے، کیا مزید معلومات آنے کا امکان ہے۔عدالتی استفسار پر ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ صوبوں کی جانب سے دہری شہریت سے متعلق معلومات آنا باقی ہے، غیرملکی سرکاری ملازمت نہیں کرسکتا۔ سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے بتایا کہ افسروں کو اپنی اوربیگمات کی دوہری شہریت ظاہر کرنا پڑتی ہے، حکومت کی اجازت سے غیر ملکی شہری مخصوص منصوبوں پر تعینات ہو سکتے ہیں۔سپریم کورٹ نے دہری شہریت چھپانے والے 147 افسروں، بیویوں کی شہریت چھپانے والے 291 افسروں اور 7 غیر ملکی افسروں کونوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔