بنوں (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے کہا ہے کہ دہشتگرد ہوں یا مشرف سب کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے ٗ ملک سے دہشتگردی کو طاقت سے ختم نہیں کیا جاسکتا ٗ جب تک طالبان کو بچھڑا ہوا بھائی کہا جاتا رہے گا تب تک امن قائم نہیں ہو سکے گا ٗ موولانا فضل الرحمن کو فاٹا کے عوام سے کیا مسائل ہیں اور وہ اس انضمام کو کیوں نہیں ہونے دیتے؟ پی پی پی ہی فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کریگی
ٗجھوٹوں کے عالمی میلے میں تاج عمران خان کے سر سجے گا ٗجو شخص دوسروں کو چابی والا کھلونا کہہ رہا تھا آج وہ خود اپنے کھلونے کی چابی ڈھونڈ رہا ہے ٗ کے پی کے عوام کوبنی گالا کے تسلط سے آزاد کرائینگے ٗ جو نیا خیبر پختون خوا نہ بنا سکے وہ نیا پاکستان کیسے بنائیں گے ؟۔ ہفتہ کو بنوں میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا پیپلز پارٹی سے رشتہ 50 سال پرانا ہے ٗپی پی پی نے فاٹا کے عوام کو ووٹ کا حق دیا اور یہاں سیاسی جماعتوں کو کام کرنے کا حق دیا، اور پی پی پی ہی فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرے گی۔انہوں نے سوال کیا کہ مولانا فضل الرحمن کو فاٹا کے عوام سے کیا مسائل ہیں اور وہ اس انضمام کو کیوں نہیں ہونے دیتے؟مولانا صاحب آپ کو فاٹا کے عوام سے کیا دشمنی ہے، آپ فاٹا کے لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق کیوں پامال کررہے ہیں؟چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام 40 سال سے آگ اور خون کا مقابلہ کررہے ہیں اور یہ خوشبو کی وادی جنگ کی خوشبو میں تبدیل کردی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر مظلوم کا دکھ میرا دکھ ہے، ہر پختون کا دکھ میرا دکھ ہے۔انہوں نے کہا کہ میں آج کہنا چاہتا ہوں کہ ہر مزدور اور ہر پختوں کا درد میرا درد ہے اور یہ صرف میں ہی جانتا ہوں
کیونکہ اور نہیں جان سکتا۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ دہشت گرد ہوں یا مشرف ان کو گرفتار کرکے مقدمہ چلنا چاہیے اور قانون کے مطابق سزا ہونی چاہیے، ملک میں قانون کے مکمل نفاذ سے دہشت گردوں کو سزا مل سکتی ہے، اگر لوگ لاپتہ ہوتے رہے اور ٹارگٹ کلنگ جاری رہی تو دہشت گردی ختم نہیں ہوگی، قانون کی حکمرانی یقینی بنانے والے اداروں کی ضرورت ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کو تب ہی شکست دی
جا سکتی ہے جب ملک میں قانون کی بالادستی ہوگی، لیکن اگر ملک میں ٹارگٹ کلنگ ہوتی رہے گی تو کامیابی حاصل نہیں ہوسکتی۔انہوں نے کہاکہ جب تک طالبان کو بچھڑا ہوا بھائی کہا جاتا رہے گا تب تک امن ممکن نہیں ہوسکتا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہاکہ ہمیں ایسی پولیس کی ضرورت ہے جس پر لوگ اعتماد کریں، کیونکہ پولیس ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن کا کردار ادا کرتے ہیں۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ پولیس
ہماری ہے ٗ پولیس کے جوانوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جانیں قربانیں کی ہیں ٗ ہم ہر گلی میں فوجی جوان کھڑا نہیں کر سکتے ہیں پشتونوں نے اپنی آئینی اور جمہوری حق کیلئے آواز اٹھائی ہیں ٗہم ان کی آواز سننے چاہیے انہوں نے کہاکہ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ ہم سے کہاں غفلت ہوئی ہے اور کہاں غلطیاں ہوئی ہیں ۔پیپلز پارٹی نے حکومت سنبھالی تو پورے مالا کنڈ میں خوف کا راج تھا اس وقت ہم نے تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کیا ٗ پارلیمنٹ کو
اکٹھا کیا ٗ قیام امن کیلئے اس وقت پوری قوم ہمارے ساتھ کھڑی ہو گئی ہے ہم نے پہلا کامیاب آپریشن کیا اور مالا کنڈ کو دہشتگردوں کے قبضے سے آزاد کرایا ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے تین ماہ کے اندر آئی ڈی پیز بحالی کے عمل کو ممکن بنایا ۔انہوں نے کہا کہ اس دوران ان کی حکومت نے سیاسی مفاہمت کرکے ان علاقوں میں فوجی آپریشنز کا آغاز کیا اور اس دوران داخلی طور پر نقل مکانی کرنے والے آئی ڈی پیز کا خیال کیا۔انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن)کی
حکومت کے بعد آپریشنز کے بعد آئی ڈی پیز کیا کیا ؟ کے پی کے حکومت نے کیا کیا ؟ بلاول بھٹو نے کہا کہ انتہاپسندی آمریتوں میں پھیلی ہے، انتہا پسندی ختم ہونے تک دہشتگردی ختم نہیں ہوگی اور انتہاپسندی ختم کرنے کیلئے نصاب تعلیم کو تبدیل کرنا ہوگا۔عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان کہتے ہیں کہ کے پی کے میں اتنا امن قائم ہوگیا ہے کہ یہاں بکری اور شیر ایک ہی جگہ سے پانی پیتے ہیں ٗاگر جھوٹوں کا میلہ سجے
تو اس کا تاج عمران خان کے سر پر سجایا جائیگا ۔انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کو مخاطب کرکے کہا کہ عمران خان آپ نے صرف گالی دی اور یوٹرن لیا۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں ٗ سپریم کورٹ نے خان صاحب کی ایک اے ٹی ایم مشین کو نا اہل ترین قرار دیا ہے جو ابھی تک اس کے ساتھ کھڑے ہوتا ہے انہوں نے کہاکہ پچھلے پانچ سال میں پختونخون میں ایک یونیورسٹی نہیں بنائی گئی ٗ انہوں نے خیبر پختون خوا کے
تعلیمی بجٹ میں 57کروڑ روپے صرف ایک مخصوص مدرسے کو دیدیا انہوں نے کہاکہ ہم نے سندھ میں یونیورسٹیاں اور کالجز بنائے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پچھلے پانچ سالوں میں خان صاحب نے پختونخون خوا میں ایک نیا سر کاری ہسپتال نہیں بنایا جبکہ میں نے سندھ میں پچھلے آٹھ ماہ میں کراچی میں عالمی معیار کے پانچ ہسپتالوں کا افتتاح کیا ہے جہاں مفت علاج ہوتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ یہاں کے نو جوانوں کو روز گار ملتا تو دوسرے شہروں
اور دوسرے صوبوں میں روز گار کی تلاش میں کیوں جاتے ؟۔حکومت پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ بزدلوں نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے بے نظیر بھٹو شہید کی تصویر ہٹا دی ہے انہوں نے کہاکہ آپ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے تصاویر ہٹا سکتے ہو ٗ نام تبدیل کر سکتے ہو لیکن غریب ترین عورتوں کے دلوں سے بی بی شہید کی محبت ختم نہیں ہوسکتی ۔انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ یہ نیا
پختون خوا کیا بنائیں گے انہوں نے پرانے پختون خوا کو بھی بیچ ڈالا ۔انہوں نے کہاکہ میاں صاحب اور عمران خان ایک ہیں ٗ ان کے نظریات ایک ہیں ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جو شخص دوسروں کو چابی والا کھلونا کہہ رہا تھا آج وہ خود اپنے کھلونے کی چابی ڈھونڈ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف شمال مشرقی سرحدی صوبے (این ڈبلیو ایف پی) کا نام خیبرپختونخوا رکھنے کی مخالف تھی تاہم اس معاملے میں پیپلز پارٹی کی سیاسی
جیت ہوئی سابق وزیر اعظم نے اپنے گھٹنے ٹیک دیے اور صوبہ سرحد کا نام خیبرپختونخوا کا رکھ دیا گیا۔پاک چین اقتصادی راہدای (سی پیک) کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس منصوبے کی بنیاد پاکستان پیپلز پارٹی نے رکھی جس کا مقصد بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ترقی لانا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت سی پیک لاہور میں تو نظر آرہا ہے لیکن خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں سی پیک منصوبہ نظر نہیں آرہا۔