اسلام آباد(سی پی پی) چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ حکومت سورہی ہے، پیسہ باہر لے جانے سے روکنے کے لیے کچھ تو کرتی ایک آرڈیننس ہی لے آتی۔سپریم کورٹ میں بیرون ملک پاکستانیوں کے بینک اکاؤنٹس سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ پاناما اور پیرا ڈائزلیکس میں شامل پاکستانیوں کا ابھی تک کچھ پتا نہیں، حکومت پیسہ باہرلے جانے سے
روکنے کے لیے کچھ توکرتی،آرڈیننس ہی لے آتے۔ممبر ریونیو ایف بی آر نے عدالت کو بتایا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو اثاثے ظاہرکرنے کے لیے ایمنسٹی اسکیم مارچ کے اختتام تک متعارف کرائی جائے گی جس کا فارمیٹ تیارہے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ قانون میں خامیوں کے باعث کسی نے اثاثے ظاہر کرنے کی زحمت ہی نہیں کی، ہمیں لیکس سے پتا لگتا ہے کہ لوگوں کی کتنی پراپرٹیز باہر ہیں، اگر اس میں قانونی اقدامات اٹھانے ہیں توکام شروع ہونا چاہیے۔سیکریٹری فنانس نے عدالت میں کہا کہ کیس کے دو حصے ہیں، ایک باہر سے پیسہ لانے کا، ایک باہر جانے سے روکنے کا۔ اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ کوکچھ نہ کچھ قدم اٹھانا چاہیے تھا تاکہ پیسہ باہرجانے کا سلسلہ بند ہو، پاکستان کی تباہی ایسے ہوتی ہے کہ لوگ پیسہ اڑا کرباہرلے گئے۔جسٹس ثاقب نثار نے چیئرمین ایف بی آر سے استفسار کیا کہ آپ ان لوگوں کونہیں پکڑسکے جن کے نام پاناما اوردیگر لیکس میں آئے۔چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ ہم نے اشتہارات دیئے لیکن کوئی انفارمیشن نہیں آئی۔معزز چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھنا ہے کہ ہم پاکستان سے باہر پیسہ لے جانا بند کرسکتے ہیں یا نہیں، ہم نے دو باتوں پر فوکس کیا ہے،کمیٹی نے تو کچھ نہیں کرنا، کمیٹی کی پیش کردہ رپورٹ میں کچھ خاص نہیں ہے،
ہم اس معاملے کو روزانہ کی بنیاد پر سنیں گے۔جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ پاکستانی شہریوں کی باہرپراپرٹی کیا ہیں اور اکاؤنٹ میں کیا رکھا ہوا ہے؟ چیف سیکریٹری فنانس نے کہا کہ تین ماہ سے حکومت کے سامنے چیزیں لائے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کیا کررہی ہے؟ وہ سورہی ہے، یہ معلوم ہونا چاہیے کہ کن کن لوگوں کے ملک سے باہرکرنسی اکاؤنٹس ہیں، بچوں کی پڑھائی کے لیے رقوم بھیجنا الگ چیز ہے۔عدالت نے معاشی ایکسپرٹ محمود مانڈوی والا اور شبرزیدی کومعاون مقرر کرتے ہوئے سماعت 20 مارچ تک ملتوی کردی۔چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ 20 مارچ سے روزانہ کی بنیاد پر مقدمہ کی سماعت کریں گے۔