پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کے دعوئوں کے برعکس خیبرپختونخوا میں بھی ایگزیکٹ سکینڈل کی طرز پر تعلیمی ڈگریاں بکنےکا ایک اسکینڈل منظر عام پر آیا ہے جس نے تعلیمی بہتری کے دعوئوں کی قلعی کھول دی ہے‘ 33طلباء و طالبات کو جعلی ڈگریاں اور ڈی ایم سیز جاری کی گئیں ‘ دستاویزات کے مطابق صوابی یونیورسٹی نے 29ڈیٹیل مارکس شیٹس اور4جعلی ڈگریاں جاری کیں جن کی نشاندہی پر چار سرکاری اہلکاروں
کو معطل کرکے ان کیخلاف تحقیقات کا حکم دیدیاگیا‘2015ء سے2017ء تک یونیورسٹی اہلکاروں نے ملی بھگت سے فیل ہونے والے طلبہ کے رجسٹریشن نمبرز پر جعلی پاس شدہ ڈگریاں اور ڈی ایم سیز رقم لیکر مخصوص افراد کے نام پر جاری کیں ‘ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر امتیاز علی خان نے جعلی ڈگریوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واقعے میں ملوث افراد کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی ‘’’جنگ‘‘ کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق صوابی یونیورسٹی کی جانب سے ایم اے کی 9جعلی ڈی ایم سیز اور ایک ڈگری جاری کی گئی جس کے مطابق ایم اے انگلش کے طابعلم اسرار ولد خطاب گل رول نمبر 20‘رجسٹریشن نمبر 14-25072-00595 امتحان میں فیل ہو گئے تاہم اعجاز احمد ولد رضا خان کے نام سے 15دسمبر 2015ء کوڈی ایم سی جاری کی گئی جو کامران نامی شخص نے جامعہ سے وصول کی‘ ایم اے انگلش کے طالبعلم وزیر نواب ولد محمد نواب رول نمبر 16‘ رجسٹریشن نمبر 14-25072-00591 امتحان میں فیل ہوگئے ان کی ڈی ایم سی ابرار حسین ولد شمشیر خان کے نام سے 15دسمبر 2015ء کو جاری کی گئی جو اسی کامران نامی شخص نے حاصل کی‘ ایم اے پولیٹیکل سائنس کے طالبعلم ظہور الرحمن ولد شمس الرحمن رول نمبر 13‘ رجسٹریشن
نمبر 14-25172-000676 امتحان میں فیل ہوگئے تاہمان کی پاس شدہ ڈگری دانش گل ولد عطاءمحمد کے نام سے 15دسمبر 2015ء کو جاری کی گئی ‘ یہ ڈگری بھی کامران نامی شخص نے ہی وصول کی‘ ایم اے اسلامیات کے طالبعلم محمد ادیب ولد نور الاسلام رول نمبر 77‘ رجسٹریشن نمبر 14-25172-000619امتحان میں فیل ہوئے‘ ان کی پاس شدہ ڈی ایم سی احمد نواز ولد سید نواز کے نام سے 15دسمبر 2015ء کو جاری ہوئی‘
ایم اےمعاشیات ( اکنامکس ) کے طالبعلم وقار الحق ولد سعید الحق رول نمبر 15‘ رجسٹریشن نمبر14-25052-00586 امتحان میں فیل ہوئے ان کی ڈی ایم سی کاشف سلطان ولد سلطان بہادر کے نام سے 15دسمبر 2015ء کو جاری ہوئی جو کہ اسی کامران نامی شخص نے حاصل کی‘ ایم اے اُردو کی طالبہ سیما رحمن دختر رحمن اللہ رول نمبر 51‘ رجسٹریشن نمبر 15-25202-01218امتحان میں فیل ہوئیں‘ ان کی شدہ ڈی ایم سی سعدیہ دختر
حکم خان کے نام سے 17جنوری 2017ء کو جاری ہوئی‘ایم اے اسلامیات کی طالبہ طاہرہ بیگم دختر سید اصغر رول نمبر 241‘ رجسٹریشن نمبر 15-25112-01158امتحان میں فیل ہوئی تاہم ان کی پاس شدہ ڈی ایم سی سعدیہ گل ولد حکم خان نے نام سے 17جنوری 2017ء کو جاری ہوئی ‘ایم اے انگلش کے طالبعلم عماد ناصر ولد لئیق خان رول نمبر 31‘ رجسٹریشن نمبر 15-25072-01013سالانہ امتحان میں غیر حاضر رہے اور
کسی بھی پیپر میں ان کی حاضری نہیں ہوئی تاہم انہیں بھی ایم اے کی پاس شدہجاری کر دی گئی جو اسی کامران نامی شخص نے حاصل کی‘ ایم اے انگلش کی طالبہ نگینہ دختر واجب خان رول نمبر 81‘ رجسٹریشن نمبر 14-25072-00601نے سالانہ امتحان کیلئے اپنا داخلہ کینسل کروا دیا اس کے باوجود انہیں ایم اے انگلش کی پاس ڈی ایم سی جاری کر دی گئی ‘اسی طرح صوابی یونیورسٹی سے بی اے کی جعلی 10ڈی ایم سیز اور 2جعلی ڈگریاں
جاری ہوئی‘دستاویزات کے مطابق طالبعلم ظاہر حسین ولد نوروز خان رول نمبر 170‘رجسٹریشن نمبر 40-UOS-BP-13امتحان میں فیل ہوا‘ اسی کی پاس ڈگری ایک لڑکی فرحت بیگم دختر کشور خان کے نام سے بالترتیب 30ستمبر 2016ءکو جاری ہوئی جو نوید خان نامی شخص نے وصول کی‘ طالبعلم عامر سہیل ولد وحید اللہ رول نمبر 244‘ رجسٹریشن نمبر 118-UOS-BP-13سالانہ امتحان میں فیل ہوا‘ اسی کی ڈی ایم سی جاری نہیں ہوئی
تاہم اصل شیٹ میں ان کی بجائے سجاد علی ولد نور محمد خان کا نام درج کیاگیا ہے‘ طالبعلم فرہاد اللہ ولد مغفور شاہ رول نمبر 2000‘رجسٹریشن نمبر 14-25221-00056امتحان میں فیل ہوا ‘اسی کی پاس ڈی ایم سی اسد علی ولد محمد خان کے نام سے 21ستمبر 2015ء کو جاری ہوئی‘طالبہ عظمیٰ ناز دختر شاہد محمد رول نمبر 2054‘رجسٹریشن نمبر 14-25221-00110سالانہ امتحان میں فیل ہوئی‘اسی کی ڈی ایم سی ایک لڑکے شوکت اللہ ولد آزاد خان کے نام سے 21ستمبر 2015ء کو جاری ہوئی‘طالبعلم ارسلان خان ولد فہد دل
رول نمبر 2086‘ رجسٹریشن نمبر 14-25221-00142سالانہ امتحان میں فیل ہوا‘اسی کی پاس ڈی ایم سی اکمل حسن ولد فقیر حسن کے نام سے 21ستمبر 2015ءکو جاری ہوئی‘ طالبعلم شارق علی ولد سرزمین خان رول نمبر 2122‘ رجسٹریشن نمبر 14-25221-00178سالانہ امتحان میں غیر حاضر رہا تاہم اسے پاس ظاہر کیا گیا اور شیٹ پر ان کی بجائے سہیل احمد ولد مثل خان کا نام درج ہے‘طالبہ حلیم سعید دختر سعید اللہ رول نمبر 2169‘
رجسٹریشن نمبر 14-25221-00225سالانہ امتحان میں فیل ہوئی اس کی پاس ڈگری حذیفہ ولد جنت گل کے نام سے 21ستمبر 2015ءکو جاری ہوئی‘ طالبعلم اقبال حسین ولد جمعہ خان رول نمبر 2226‘رجسٹریشن نمبر 14-25221-00282 سالانہ امتحان میں فیل ہوا‘اس کی پاس ڈی ایم سی طالبہ نایاب جوہر دختر پیر جوہر شاہ کے نام سے 21دستمبر 2015ءکو جاری ہوئی‘طالبعلم محمد مصطفیٰ ولد برادر خان رول نمبر 2256‘ رجسٹریشن
نمبر 14-25221-00312 سالانہ امتحان میں فیل ہوا ‘ اس کی پاس ڈی ایم سی صداقت علی ولد محمد حنیف کے نام سے 21ستمبر 2015ء کو جاری ہوئی‘طالبعلم محمد روحیل خان ولد محمد ثمر خان رول نمبر 2336‘رجسٹرشن نمبر 14-25221-0392سالانہ امتحان میں فیل ہوا‘اس کی پاس ڈگری علی عسکر ولد محمد نسیم کے نام سے 3نومبر 2016ء کو جاری ہوئی جو کامران نامی شخص نے حاصل کی‘طالبعلم شاکر خان ولد میاں خان
رول نمبر 4148‘رجسٹریشن نمبر 15-25221-00170سالانہ امتحان میں فیل ہوا‘اسی کی پاس ڈی ایم سی محمد ایاز ولد شاد علی کے نام سے 23جنوری 2017ءکو جاری ہوئی‘ طالبعلم شاہ وزیر ولد عزت اللہ رول نمبر 4040‘رجسٹریشن نمبر 15-25221-00062سالانہ امتحان میں فیل ہوا ‘اس کی پاس ڈی ایم سی ذوالقرنین حیدر ولد فقیر اللہ کے نام سے جاری ہوئی‘طالبعلم جواد علی شاہ ولد سلیم شاہ رول نمبر 4773‘ رجسٹریشن نمبر
15-25221-00804سالانہ امتحان میں غیر حاضر رہا‘اسی کی پاس ڈی ایم سی طالبہ اقرا ءگل دختر لائق خان کے نام سے 23جنوری 2017ءکو جاری ہوئی جو کامران نے حاصل کی‘ طالبہ فوزیہ گل دختر افضل خان رول نمبر 10780‘ رجسٹریشن نمبر 17-25221-01330کا کیس جعلی قرار دیکر جامعہ کی متعلقہ کمیٹی کو ارسال کیا گیا ہے‘جامعہ صوابی نے بی ایڈ کی 10ڈی ایم سیز اور ایک ڈگری جعلی جاری کی ہیں ‘ دستاویزات کے
مطابق شمس الرحمن ولد عبد القدیم رول نمبر 111‘ رجسٹریشن نمبر 13-25061-0136امتحان میں غیر حاضر رہا اور ان کی پاس شدہ ڈی ایم سی شگلہ قاضی دختر قاضی لطافت الرحمن کے نام سے جاری ہوئی‘رحمت اللہ ولد حضرت اللہ رول نمبر 112‘ رجسٹریشن نمبر 13-25061-0137امتحان میں غیر حاضر رہا‘ان کی پاس شدہ ڈی ایم سی احمد نواز ولد سید نواز کے نام سے جاری ہوئی‘ نجمہ شہزادی دختر رید علی خان رول نمبر 372‘
رجسٹریشن نمبر 14-25061-0715امتحان میں غیر حاضر رہی‘ ان کی پاس شدہ ڈی ایم سی سید عمیر علی شاہ ولد اقتدار علی شاہ کے نام سے جاری ہوئی‘ عاصمہ محمود دختر خالد محمود رول نمبر 376‘رجسٹریشن نمبر 14-25061-0715امتحان میں غیر حاضر رہی‘ اس کی پاس ڈی ایم سی نازیہ بیگم دختر محمد عثمان کے نام سے جاری ہوئی‘ افتخار احمد ولد افسر خان رول نمبر 590‘رجسٹریشن نمبر 15-25061-01248امتحان
میں فیل ہوا‘ اس کی پاس ڈی ایم سی سجاد ولد علی حیدر کے نام سے جاری ہوئی‘ریما گل دختر اول میر رول نمبر 597‘ رجسٹریشن نمبر 15-25061-01255امتحان میں غیر حاضر رہی ‘ اس کی پاس ڈی ایم سی صدام حسین ولد علی حیدر کے نام سے جاری ہوئی‘ شہلہ دختر جلال حسین رول نمبر 598‘ رجسٹریشن نمبر 15-25061-01256امتحان میںغیر حاضر رہی‘اس کی پاس ڈی ایم سی حمید اللہ ولد ذاکر اللہ کے نام سے جاری ہوئی‘
نایاب جوہر دختر پیر جوہر شاہ رول نمبر 834‘ رجسٹریشن نمبر 16-25061-01631اور سحرش گل دختر لئیق خان رول نمبر 836‘ رجسٹریشن نمبر 16-25061-01633کو بھی پاس جعلی ڈی ایم سیز جاری ہوئی ہیں‘ اس کے علاوہ طالبہ سحرش گل دختر لئیق خان کو رول نمبر 604‘ رجسٹریشن نمبر 15-25061-01262کے تحت جعلی بی ایڈ کی ڈگری بھی جاری کی گئی یہی رول نمبر جامعہ کی جانب سے عائشہ دختر محمد سرور کو
جاری ہوا تھا جن کا رجسٹریشن نمبر 15-26061-01551ہے‘ایک ہی رول نمبر ہونے پر سحرش گل کو اضافی رجسٹریشن نمبر بھی جاری کیاگیا‘ ان کابی ایڈ سالانہ امتحان میں بطور پرائیویٹ امیدوار رجسٹریشن نمبر 15-25061-1261اور رول نمبر 603ہے جبکہ ڈگری پر رول نمبر 604اور رجسٹریشن نمبر 15-25061-01262درج ہے ۔اس حوالے سے صوابی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر امتیاز سے رابطہ کیاگیا
انہوں نے اس امر کی تصدیق کی کہ ماضی میں صوابی یونیورسٹی سے جعلی ڈگریاں اور ڈیٹیل مارکس سرٹیفکیٹ DMC جاری ہوتی رہی ہیں تاہم انہوں نے جون 2017کو چارج سنبھالنے کے بعد اس معاملے پر خصوصی توجہ دی انہوں نے کہا کہ میں نے فوری طورپر انکوائری کا حکم دیا جس کے تحت اسسٹنٹ کنٹرولر ایگزامینشن ، سکریسی اسسٹنٹ ،آفس اسسٹنٹ اور جونیئر کلرک کو فوری طورپر معطل کردیاگیا ۔انہوں نے کہا کہ انکوائری
کمیٹی نے ان افراد سے بیانات بھی قلمبند کر لئے ہیں اور بہت جلد ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی ایک سوال کےجواب میں انہوں نے کہاکہ بعض افراد کو سیاسی اور بعض کو رقم کی لالچ میں ڈگریاں اور ڈی ایم سی DMCجاری کی گئیں ۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں تمام معاملات کو شفاف بنانے کے لئے سخت اقدامات اٹھائے ہیں تاکہ آئندہ کوئی بھی بدانتظامی یا جعلسازی نہ ہو سکے ۔انہوںنے کہا کہ کرپشن ، بدعنوانی اور غفلت کے مرتکب
کسی بھی اہلکار کو معاف نہیں کیاجائےگا ۔انہوںنے کہا کہ جن لوگوں کے ایڈریسز ہمارے پاس موجود ہیں انہیں تعلیم اسناد واپس لینے کی کوشش کی جارہی ہے ورنہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کا راستہ کھلا ہے ۔