ہفتہ‬‮ ، 19 اپریل‬‮ 2025 

فیصلے جلد، پالیسی جاری، کرایہ داری، فیملی تنازعات اور بچوں کی تحویل جیسے مقدمات 6 ماہ میں نمٹانے کا حکم‎

datetime 1  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے مقدمات میں تاخیر کی چھان پھٹک اور زیر التوا مقدمات کی بڑھتی تعداد سے نمٹنے کے لئے پوری عدلیہ کو نئے رہنما پالیسی خطوط جاری کردیئے ہیں۔ جس میں یہ ہدایات بھی شامل ہیں کہ احکام امتناع، کرایہ اور وراثت سے متعلق مقدمات کافیصلہ 6؍ ماہ میں ہوجانا چاہئے۔ ضلعی عدلیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ دلائل سننے کے

بعد 30؍ دن میں فیصلہ دے جبکہ ہائی کورٹس میں فیصلہ تین ماہ سے زائد عرصہ کے لئے محفوظ نہیں ہونا چاہئے۔روزنامہ جنگ کے سینئر صحافی انصار عباسی کے مطابق  باخبر ذرائع کا کہنا ہےکہ قومی عدلیہ پالیسی ساز کمیٹی نے اپنے گزشتہ اجلاس میں ایکسپرٹ کورٹ /اسپیشل ڈیڈی کیٹڈ کورٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیاتھا جو کرایہ /فیملی/ بچوں کی نگہداشت جیسے خصوصی مقدمات کا فیصلہ کرسکے۔ عمومی تنازعات کے بروقت حل کے لئے کمیٹی نے کہا کہ اس کے لئے تنازعات کے حل کیلئے متبادل طریقے بروئے کار لائے جانے چاہئیں۔ زیر التوا مقدمات میں خاطر خواہ کمی کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا موثر استعمال کیا جائے۔ تاخیر سے نمٹنے کے لئے نوٹس اور سمن جاری کرنے کے موجودہ عمل میں بہتری لائی جائے۔ کمیٹی کا گزشتہ اجلاس 13؍ جنوری 2018ء کو کراچی میں ہوا تھا۔ توقع ہے کہ آئندہ اجلاس 15؍ دنوں کے اندر ہوگا۔ باخبر ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ جن باتوں پر اب تک غور اور فیصلے ہوچکے، پوری عدلیہ کو اس سے آگاہ کردیا گیا ہے۔ ضلعی عدالت دلائل کی سماعت کے بعد 30؍دنوں میں اور ہائی کورٹس تین ماہ میں فیصلے سنادیں۔ عدالتوں کو مقدمات کی ازسرنو سماعت کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے۔ کرایہ، وراثت اور خاندانی مقدمات کے فیصلے 6؍ ماہ میں کردیئے جائیں۔

فوری انصاف کی فراہمی کے لئے کمیٹی نے عدالتی شعبے میں اصلاحات متعارف کرائیں۔ اسی حوالے سے عدلیہ سے متعلق تمام شعبوں کو ہدایات جاری کی گئیں۔ پارلیمنٹ پر زور دیاگیا کہ قوانین کو موجودہ ضروریات کے مطابق اپ گریڈ کریں۔ اعلیٰ عدلیہ پر بوجھ کم کرنے کے لئے ٹرائل کورٹس مقدمات کے فیصلے قانون کے مطابق کریں۔ ہائی کورٹس ماتحت عدلیہ پر کارکردگی کے حو الے سے مسلسل نظر رکھیں۔ آبادی کی بنیاد پر جج کا مقدمات سے تناسب بہتر بنانے کی اور کرمنل جسٹس سسٹم میں بہتری کے لئے تحقیقی و تفتیشی ایجنسیوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ ججوں کی تربیت کے لئے جوڈیشیل اکیڈمیوں کی استعداد کار بڑھانے پر بھی زور دیا گیا۔ ججوں کے لئے سول اور کرمنل قانون پر بنیادی اصولوں پر مبنی بنچ بکس شائع کی جائیں ۔ ہائی کورٹس کو چاہئے کہ وہ صوبائی جسٹس کمیٹیوں کو دوبارہ متحرک کریں۔ مقدمات کی تیزی سے سماعت اور نمٹانے کے لئے انتظامی ٹریبونلز اور خصوصی عدالتوں کی کارکردگی کی مانیٹرنگ بھی کی جائے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر آپ بچیں گے تو


جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…