اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ امریکہ کو دوست سمجھنا ہی پاکستان کے مفاد میں ہے۔ مفاد کو سامنے رکھ کر فیصلے کرنے ہوں گے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ امریکہ کی نہیں پاکستان کی اپنی جنگ ہے۔ ڈرون حملے دہشت گرد پیدا کر رہے ہیں۔ ڈرون حملوں سے ایک دہشت گرد مارنا ایسے ہے کہ 100 دہشت گرد اور پیدا ہوجائیں، ہم نے ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج کیا،
بھارت مقبوضہ کشمیر میں جو ظلم ڈھا رہا ہے اس کا اسے جواب دینا ہوگا، بھارت کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔ ہر ادارے کو اپنا کام کرنا چاہیے، فارن پالیسی اور معاشی پالیسی دینا فوج کا کام نہیں، فوج راولپنڈی میں ہی اچھی لگتی ہے اسلام آباد میں نہیں۔اتوار کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو میں سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ امریکہ کو دوست سمجھنا ہی پاکستان کے مفاد میں ہے؟ پاکستان افغانستان میں حالات کو اچھی طرح سمجھتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں شمسی ائیر بیس امریکہ کے پاس تھا جس کا ہماری حکومت کو علم نہیں تھا، شمسی ائیر بیس پرویز مشرف نے امریکہ کو دیا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملے دہشت گرد پیدا کر رہے ہیں، ایک دہشت گرد کو ڈرون حملے سے مارنا ایسے ہے کہ 100 دہشت گرد اور پیدا کرنا۔ ہم نے اپنے دور میں ڈرون حملوں کے خلاف بھرپور احتجاج کیا، ڈرون گرانے کی بات پہلے بھی بند کمروں میں ہوچکی۔ہم نے اچھے اور برے طالبان میں فرق نہیں کیا۔ ہمارے دور حکومت میں ہم نے ڈرون حملوں کی شدید مذمت کی۔ ہم نے ڈرون حملوں سے ہلاکتوں کی رپورٹ اقوام متحدہ میں بھی پیش کی تھی۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ امریکہ کی جنگ نہیں پاکستان کی اپنی جنگ ہے۔ جب ہمیں اپنی ترجیحات کا علم نہیں ہوگا تو امریکہ سے تعلقات بہتر نہیں ہوں گے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں معصوم پاکستانی شہید ہو رہے ہیں یہ پاکستان کی اپنی جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب میں وزیر خارجہ تھی حسین حقانی امریکہ کے سفیر نہیں تھے۔ حسین حقانی پاکستان پر الزام لگاتے ہیں۔ حسین حقانی کو امریکہ کی افغانستان میں ناکامی پر بات کرنی چاہیے۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کا بازار گرم کیا۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جو بیج بو رہا ہے اسکی فصل اسے کاٹنی پڑے گی بھارت سمجھ رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات ٹھیک ہیں لیکن ایسا نہیں ہے بھارت طاقت کے زور پر تحریک آزادی کو دبا نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہر ادارے کو اپنا کام کرنا چاہیے۔
کوئی ادارہ اپنا کام کرتے ہی اچھی لگتی ہے۔ خلا پر کرنا فوج کا کام نہیں، خلا عوام پر کرتے ہیں فوج راولپنڈی میں ہی اچھی لگتی ہے۔ اسلام آباد میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس اسپتالوں اور سکولوں کا دورہ کرتے ہوئے اچھے لگ رہے ہیں لیکن ان کا کام عدالتی نظام کو ٹھیک کرنا اور جلد انصاف دینا ہے۔ معیشت پر پالیسی دینا فوج کا کام نہیں۔ حکومت کا کام ہے۔ خارجہ امور بھی فوج کا کام نہیں وزارت خارجہ کا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو ہی پاکستان کی آواز ہیں۔ بھٹو خاندان نے ہی ہمیشہ پاکستان کو مشکل سے نکالا، پیپلز پارٹی کو کسی کا سہارا نہیں چاہیے۔ پیپلز پارٹی پاکستان کی نمائندہ سیاسی جماعت ہے۔