لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) اپنے موقف پر قائم اور ان کو نہیں چھوڑوں گا، عدالت ملزم عمران کو اپنی تحویل میں لے ،ورنہ اسے مار دیاجائے گا۔دوران سماعت ڈاکٹرشاہد مسعود نے موقف اپنایا کہ انہوں نے تو خبر ہی نہیں دی ، خبرتوخبرنامے میں چلتی ہے ان کے پاس ایک انفارمیشن آئی تھی جس پر انہوں نے چیف جسٹس کو مخاطب کرکے کہاکہ تحقیقات کریں ، میں نے خبر نہیں دی عدالت جو سزا دے قبول ہے ،اونچی آواز میں بات کرنے پر چیف جسٹس نے ڈاکٹرشاہد مسعود کو جھاڑ پلا دی اور ریمارکس دیئے کہ نرمی سے بات کر رہا ہوں،
مگرآپ ہرگزاونچی آواز میں نہ بولیں، نہیں چاہتا کہ حالات میں تنا پیداہو دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اینکرپرسن نے جو دو نام ہاتھ سے لکھ کر دیے تھے وہ عدالتی نوٹس میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کی طرف سے دیے جانے والے نام مجھے معلوم ہیں یا اینکر پرسن کو ، وہ نام میں نے اپنی بیگم کو بھی نہیں دکھائے،قصور کی معصوم زینب کے زیادتی اور قتل کیس پرازخود نوٹس کی سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت کے دوران ملزم کے 37بینک اکاونٹس کا دعوی کرنے والا اینکرپرسن عدالت میں ثبوت پیش نہ کرسکے، چیف جسٹس اینکر پرسن پر برہم ہوگئے سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اینکر کے بینک اکاونٹ کے دعوے پر ریمارکس دیئے کہ کیس کی تفتیش سے باز آجائیں اور الزامات کے ثبوت دیں۔ جے آئی ٹی سپریم کورٹ نے بنائی آپ اس پر عدم اعتماد نہ کریں۔ چیف جسٹس نے اینکر پرسن کے الزامات کی تحقیقات کیلئے ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی سربراہی میں نئی جے آئی ٹی بنا دی زینب قتل کیس کی ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران اینکرپرسن نے ثبوت دینے کے بجائے الٹا چیف جسٹس سے سوال کرنا شروع کردیے اور کہا کہ آپ بھی تو اسپتالوں کا دورہ کرتے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس بولے آپ یہ کیا بات کر رہے ہیں میں ثاقب نثار ہوں، مفاد عامہ کا کام کرتا ہوں، میرے کام کرنے کا اپنا طریقہ کار ہے، آپ بتائیں کہ اپنے پوائنٹ پر قائم کیوں نہیں رہے اینکرپرسن نے کہا کہ میں ہاتھ جوڑ کر نکل جاوں گا،
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو جانے نہیں دوں گا، نام ای سی ایل میں ڈالوں گااور اگر آپ کی خبر غلط ثابت ہوئی تو آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ پھرکیا ہوگا چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے زینب قتل کیس کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ نسیم زہرہ کبھی جھوٹی خبر نہیں دے سکتیں چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر ڈاکٹر شاہدمسعودکی باتیں درست ہوئیں توانہیں سرٹیفیکیٹ دیاجائے گااور اگر ان کی باتیں غلط ہوں گی توان کیخلاف 3 طرح کی کارروائی کی جا سکتی ہے چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ اینکرپرسن کو توہین عدالت کی سزا دی جائے،
پاکستان پینل کوڈ کے تحت یا دہشتگردی کے قانون کے تحت لوگوں کو نفسیاتی اضطراب میں مبتلا کرنے پر اور اس سے زیادہ سخت بھی دے سکتے ہیں چیف جسٹس نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کرتے ہوئے زینب کے گھر والوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کاحکم جاری کر دیاادھر پنجاب حکومت کی طرف سے زینب قتل کیس کے علاوہ قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی 7دیگر بچیوں کے کیسز کی ازسر نو تحقیقات جے آئی ٹی کے سپرد کردی گئی جے آئی ٹی نے زیادتی کے بعد قتل کی گئی ایمان فاطمہ کا کیس دوبارہ کھولتے ہوئے،مقدمے کے ملزم مدثر کو مبینہ مقابلے میں ہلاک کرنے والے 6 اہلکاروں سب انسپکٹر محمد علی، ایایس آئی تنویر، اے ایس آئی شریف، کانسٹیبل محمد عامر، عابدحسین اورخالد کو طلب کرلیا۔