اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی وتجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود کی جانب سے تہلکہ خیز انکشافات کے بعد سینئر صحافی اپنے موقف پر قائم ہیں، تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر شاہد مسعود نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سات سالہ زینب کے قتل کا معاملہ چل رہا ہے اور اس کی تفتیش ہو رہی ہے، میں نے چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب اور دیگر جج صاحبان کے تین رکنی بنچ کے سامنے ملزم عمران کے چالیس بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کر دی ہیں،
چالیس بینک اکاؤنٹس جو پاکستان میں موجود ہیں اور اس میں سے کئی فارن کرنسی اکاؤنٹس ہیں اور اگلی سماعت پر پوری کوشش کروں گا اس کے مزید اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کر سکوں، سینئر صحافی نے اس موقع پر کہا کہ اس کے بیس سے پچیس اکاؤنٹس ہیں جو باہر کام کر رہے ہیں اسی کے نام سے ہیں اور یہ اکاؤنٹس دنیا بھر میں اسی کے نام اور پتے سے ہیں، میری کوشش ہو گی کہ اس بندے کے 80 اکاؤنٹس کی تفصیلات اگلی پیشی پر عدالت میں پیش کر دوں، سینئر صحافی وتجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ ایک اکاؤنٹ اس کا ایسا ہے جس میں مجھے شبہ ہے کہ اس میں 16 لاکھ یوروز کی ٹرانزیکشن ہوئی ہے اور یہ چائلڈ پورنو گرافی جو باہر کے ملکوں سے چلتی ہے یہ ایک بہت بڑی مافیا کا ایک چھوٹا سا کارندہ ہے اس کی جان کو خطرہ ہے، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب کو کہا ہے کہ اس شخص کی جان کو خطرہ ہے اور جس پر چیف جسٹس صاحب نے اس کی سکیورٹی بڑھانے کا کہا ہے اور آئی جی پنجاب اور آئی جی جیل خانہ جات ذاتی طور پر اس کی جان کی حفاظت کے ذمہ دار ہوں گے کیونکہ میری گزارش یہ تھی کہ اس کی جان کو خطرہ ہے وہ اکیلا آدمی نہیں ہے اس کے پیچھے مضبوط شخصیات ہیں۔ میں نے چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب اور دیگر جج صاحبان کے تین رکنی بنچ کے سامنے ملزم عمران کے چالیس بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کر دی ہیں