قصور (مانیٹرنگ ڈیسک)زینب کے قتل میں عمران کے علاوہ کتنے لوگ شامل تھے؟ زینب کے قاتل کو اس کے چچا کے گھر میں کیوں رکھا گیا، تفصیلات کے مطابق ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں میزبان نے کہا کہ زینب کے والد حاجی امین نے پریس کانفرنس کی ہے کیا ان کو اب بھی شک ہے کہ زینب کے قتل میں عمران کے علاوہ اور لوگ بھی ملوث ہیں، اس کے جواب میں زینب کیس کے وکیل آفتاب باجوہ نے کہا کہ بالکل شکوک ہیں اور ملزم بھی ہیں،
انہوں نے کہا کہ میں کل سپریم کورٹ میں بتاؤں گا کہ وہ کیا بات ہے کیا حقائق ہیں، ابھی بھی حکومت نے جو جے آئی ٹی بنائی ہے وہ اپنی مرضی کی بنائی ہے تاکہ حکومت اس کیس کو ختم کر دے لیکن یہ کیس ختم نہیں ہوگا کل میں جے آئی ٹی کے کرتوت عدالت میں بتاؤں گا کہ اس جے آئی ٹی نے کیا کیا ہے، جو ڈی پی او انہوں نے لگایا ہے وہاں پر اس نے کیا کیا ہے، تین دفعہ ملزم ان کے حوالے کیا ہے، پہلے تو یہ سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں مانتے تھے کہ یہی زینب ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج ہم نے دی، ڈی وی آر ہم نے دیے، ثبوت سارے ہم نے دیے، اس موقع پر زینب کیس کے وکیل آفتاب باجوہ نے کہا کہ میں قربان جاتا ہوں شاہین اسلام سوسائٹی کے دو سو نوجوانوں پر جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور ڈی وی آر دیے، اس میں پولیس نے کیا کیا، انہوں نے کہاکہ ملزم کی نشاندہی ہم کرتے رہے، اس ملزم عمران کو نو تاریخ کو گرفتار بھی کرا دیا اور پھر جاکر اس کا چچا ضمانت پر لے آیا، ملزم عمران کی چارپائی پر بیٹھنے کی جو تصویر ہے وہ زینب کے چچا کا گھر ہے، ہم نے وہاں پکڑ کر اسے بٹھایا ہوا تھا اور پولیس کو کہا کہ اس کو لے جاؤ، ملزم ڈی این اے نہیں کروانے جا رہا تھا، شاہین اسلام سوسائٹی کے نوجوان اسے پکڑ ڈی این اے کے لیے لے کر گئے، آفتاب باجوہ نے کہا کہ وہاں پر 83 لوگوں کی لسٹ تھی اس میں اس کا نام بھی شامل تھا لیکن پولیس نے اسے وہاں سے بھگا دیا اس کے بعد دوبارہ گرفتار کرایا لیکن پھر اسے پولیس نے بھگا دیا۔