لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ آئین میں الیکٹرول کالج کے مکمل ہونے یا نہ ہونے کا کوئی ذکر نہیں اورسینیٹ انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے ، ملک میں ماورائے آئین کوئی چیزنہیں ہونی چاہیے ،زینب قتل کیس کے ملزم کو سر عام پھانسی دینے سے متعلق ترمیم آئی ہے جس پر کمیٹی غوروخوض کررہی ہے اور12فروری کو ہونے والے اجلاس میں حتمی طور پر سامنے آ جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان اقبال میں قائد اعظم لاء4 کالج کی تقریب میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو ایوارڈ دینے کی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ مجھے امید ہے بالخصوص وہ خواتین جنہوں نے میڈل اور پوزیشنز حاصل کیں وہ عملی زندگی میں کرداراداکریں گی۔وہ دن قریب ہے جب ایک کامیاب خاتون ملک کی وزیر اعظم بن سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ جسپیشے سے آپ کا تعلق ہے بدقسمتی سے ابتداسے آج تک ہمارے ہاں قانون رہاہی نہیں۔ملک میں جنگل کاقانون یا مارشل لا رہا۔پاکستان میں قانون نافذ ہونے کے چار معیار ہیں ، اگر کسی کا تعلق اشرافیہ سے ہو تو اس قانون کا اطلاق مختلف ہوتا ہے اور اگر عام شہری ہے تو پھر اسی قانون کا اطلاق مختلف ہو گا،اگر آپ کے پاس دولت ہے تو اطلاق مختلف ہو گا اوراگر آپ میری اور اپنی طرح کے عام شہری ہیں تو صورتحال مختلف ہو گی۔ہمارے ملک میں انصاف جلد نہیں ملتا،ہم ایسے معاشرے میں زندگی گزار رہے ہیں جہاں بروقت انصاف میسر نہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق سینیٹ کے انتخابات 12مارچ 2018کو ہونا لازمی ہیں اور نئے سینیٹرز اپنا حلف لیں گے اورماورائے آئین کچھ نہیں ہونا چاہیے۔چاروں صوبائی اسمبلی میں کسی ایک اسمبلی کے نہ ہونے پر کہوں گاکہ آئین میں الیکٹرول کالج میں اسمبلیوں کے مکمل ہونے یا نہ ہونے کا ذکر نہیں۔انہوں نے کہا کہ زینب سمیت دیگرزیادتی کے واقعات قابل مذمت ہیں،
ایسے واقعات سے معاشرے میں عجیب رجحان پیداہورہاہے۔اس کیس میں سرعام پھانسی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ایک ترمیم آئی تھی جس کے تحت سی آر پی سی میں ترمیم کی بات تھی،جیل کے قانون 354میں بات موجود ہے کہ اگر جیل میں جگہ نہ ہو تو اس کے لئے اور جگہ مختص ہو سکتی ہے۔غوروخوض جاری ہے اورسینیٹ کے 12فروری کے اجلاس میں حتمی سامنے آ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اداروں کو مضبوط اورمستحکم کرنے کے لئے لازم ہے کہ سب اداروں کا احترام کریں ،اداروں پر بھی لازم ہے کہ وہ آئین کی حدودمیں رہتے ہوئے اپنا کام کریں۔