کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) نقیب اللہ کو پولیس مقابلے میں مارنے کے کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سے تفتیش کے لیے مامور کیے گئے انسپکٹر نصراللہ کو قتل کی دھمکیاں دی گئیں اور انہیں اس سے کیس سے علیحدہ بھی کر دیاگیا۔ تفصیلات کے مطابق انسپکٹر نصراللہ نے نقیب اللہ کیس کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کو اپنا تحریری جواب جمع کرایا ہے جس میں انسپکٹر نصراللہ نے مشکوک مقابلے کے بعد قانونی نکات اٹھانے پر سنگین صورتحال کا سامنا کرنے کا انکشاف کیا ہے۔
نقیب اللہ محسود پولیس مقابلے کے پہلے تفتیشی افسر انسپکٹر نصراللہ نے اپنے بیان میں بتایا کہ 13 جنوری 2018ء کو پولیس مقابلے اور مقدمہ نمبر 2018/17 کے درج ہونے کی اطلاع بذریعہ فون ملی، انہوں نے بتایا کہ جب تھانے آیا تو ایس ایچ او امان اللہ مروت اپنے ساتھ مجھے جائے وقوعہ پر لے گئے۔ انسپکٹر نصر اللہ نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہاکہ جائے وقوعہ کے اطراف میں جنگل تھا اور آبادی دور دور تک نہیں تھی، انہوں نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے کوئی چیز برآمد نہیں ہوئی، جس کے بعد فرد وقوعہ بنا کر ایف آئی آر کی کاپی حاصل کی اور سرکاری ملازم گواہوں کے بیانات قلمبند کیے۔ سابق تفتیشی افسر انسپکٹر نصراللہ نے کہا کہ ایس ایچ او امان اللہ مروت نے مقابلے کے حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا، انہوں نے کہا کہ میں دن میں جا کر میں نے اپنے طور پر پرائیویٹ گواہ کی تلاش کی مگر مجھے کوئی نہ ملا۔ سابق تفتیشی افسر نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ مال مقدماتی کے بارے میں ایس ایچ او سے پوچھا تو جواب میں ایس پی انویسٹی گیشن کا فون آ گیا، ایس پی ملک الطاف نے خاموش رہنے کی ہدایت کی اور کہا کہ الٹا سیدھا اندراج نہیں کرنا، ایس پی ملک الطاف نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ تمہیں کیا تکلیف ہے۔ اپنے بیان میں انسپکٹر نصراللہ نے کہا کہ میں نے خود کو ڈمی محسوس کرتے ہوئے خاموشی اختیار کی۔ انہوں نے کہا کہ 16 جنوری کو ایس ایچ او امان اللہ مروت نے سیل شدہ اسلحہ دیا جس کا ایف ایس ایل کرایا گیا،
جب 20 جنوری 2018ء کو تحقیقاتی ٹیم کے ہمراہ جائے وقوعہ کا دورہ کیا تو ایس ایم جی کے 26 راؤنڈ قبضے میں لیے، برآمد خالی خولز ایف ایس ایل کرانے کے لیے فارنزک لیب بھیجوائے۔ سابق تفتیشی انسپکٹر نصراللہ نے کہا کہ جب تھانے آ کر جائز تفتیش شروع کی تو ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاؤن کی طرف سے دھمکی آمیز فون مجھے آئے اور کہا گیا کہ تمہیں انکاؤنٹر میں مار دیا جائے گا، مجھ سے کہا گیا کہ اس بارے میں تمہارا کیا خیال ہے، انہوں نے کہا کہ یہ دھمکی سن کر میں خوفزدہ ہو گیا اور دوسرے دن مجھ سے یہ تفتیش ٹرانسفر کر دی گئی۔