جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

تمہیں کیا تکلیف ہے؟ تمہیں بھی اِن کاؤنٹر میں مار دیاجائے؟ نقیب اللہ محسود قتل کیس کے تفتیشی افسر کو اہم شخصیت کی دھمکیاں، دھمکیاں دینے والا کون تھا؟ ایسا نام سامنے آ گیا کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا

datetime 27  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) نقیب اللہ کو پولیس مقابلے میں مارنے کے کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سے تفتیش کے لیے مامور کیے گئے انسپکٹر نصراللہ کو قتل کی دھمکیاں دی گئیں اور انہیں اس سے کیس سے علیحدہ بھی کر دیاگیا۔ تفصیلات کے مطابق انسپکٹر نصراللہ نے نقیب اللہ کیس کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کو اپنا تحریری جواب جمع کرایا ہے جس میں انسپکٹر نصراللہ نے مشکوک مقابلے کے بعد قانونی نکات اٹھانے پر سنگین صورتحال کا سامنا کرنے کا انکشاف کیا ہے۔

نقیب اللہ محسود پولیس مقابلے کے پہلے تفتیشی افسر انسپکٹر نصراللہ نے اپنے بیان میں بتایا کہ 13 جنوری 2018ء کو پولیس مقابلے اور مقدمہ نمبر 2018/17 کے درج ہونے کی اطلاع بذریعہ فون ملی، انہوں نے بتایا کہ جب تھانے آیا تو ایس ایچ او امان اللہ مروت اپنے ساتھ مجھے جائے وقوعہ پر لے گئے۔ انسپکٹر نصر اللہ نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہاکہ جائے وقوعہ کے اطراف میں جنگل تھا اور آبادی دور دور تک نہیں تھی، انہوں نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے کوئی چیز برآمد نہیں ہوئی، جس کے بعد فرد وقوعہ بنا کر ایف آئی آر کی کاپی حاصل کی اور سرکاری ملازم گواہوں کے بیانات قلمبند کیے۔ سابق تفتیشی افسر انسپکٹر نصراللہ نے کہا کہ ایس ایچ او امان اللہ مروت نے مقابلے کے حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا، انہوں نے کہا کہ میں دن میں جا کر میں نے اپنے طور پر پرائیویٹ گواہ کی تلاش کی مگر مجھے کوئی نہ ملا۔ سابق تفتیشی افسر نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ مال مقدماتی کے بارے میں ایس ایچ او سے پوچھا تو جواب میں ایس پی انویسٹی گیشن کا فون آ گیا، ایس پی ملک الطاف نے خاموش رہنے کی ہدایت کی اور کہا کہ الٹا سیدھا اندراج نہیں کرنا، ایس پی ملک الطاف نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ تمہیں کیا تکلیف ہے۔ اپنے بیان میں انسپکٹر نصراللہ نے کہا کہ میں نے خود کو ڈمی محسوس کرتے ہوئے خاموشی اختیار کی۔ انہوں نے کہا کہ 16 جنوری کو ایس ایچ او امان اللہ مروت نے سیل شدہ اسلحہ دیا جس کا ایف ایس ایل کرایا گیا،

جب 20 جنوری 2018ء کو تحقیقاتی ٹیم کے ہمراہ جائے وقوعہ کا دورہ کیا تو ایس ایم جی کے 26 راؤنڈ قبضے میں لیے، برآمد خالی خولز ایف ایس ایل کرانے کے لیے فارنزک لیب بھیجوائے۔ سابق تفتیشی انسپکٹر نصراللہ نے کہا کہ جب تھانے آ کر جائز تفتیش شروع کی تو ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاؤن کی طرف سے دھمکی آمیز فون مجھے آئے اور کہا گیا کہ تمہیں انکاؤنٹر میں مار دیا جائے گا، مجھ سے کہا گیا کہ اس بارے میں تمہارا کیا خیال ہے، انہوں نے کہا کہ یہ دھمکی سن کر میں خوفزدہ ہو گیا اور دوسرے دن مجھ سے یہ تفتیش ٹرانسفر کر دی گئی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…