اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

نقیب اللہ محسود کاقتل، ایف آئی آر میں نامزد ملزم کا بھائی اور والد بھی مقابلے میں مارے جاچکے ،اغوا برائے تاوان کی وارداتیں کرتا رہا ہے،تحقیقاتی کمیٹی

datetime 20  جنوری‬‮  2018 |

کراچی(نیوزڈیسک) پولیس مقابلے میں مارے گئے نقیب اللہ محسود کے قتل کی تحقیقات میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے مطابق نقیب اللہ نامی جس شخص پر مقدمات درج ہیں وہ راؤ انوار کے پولیس مقابلے میں مارے جانے والا نقیب اللہ نہیں ہے۔ذرائع تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق ایف آئی آر میں نامزد ملزم کا بھائی اور والد بھی مقابلے میں مارے جاچکے ہیں، جبکہ وہ اغوا برائے تاوان کی وارداتیں کرتا رہا ہے۔

تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق راؤ انوار کے پولیس مقابلے میں مارے گئے نقیب اللہ پر کوئی مقدمہ درج نہیں۔ مبینہ پولیس مقابلے میں مارے گئے نقیب اللہ کے قتل کا مقدمہ اب تک درج نہیں ہوسکا ہے۔اس معاملے میں تحقیقاتی کمیٹی مقدمہ درج کرانے کے لیے نقیب اللہ کے اہل خانہ کی منتظر ہے جو نقیب اللہ کی تدفین کے سلسلے میں شہر سے باہر گئے ہوئے ہیں۔ذرائع تحقیقاتی کمیٹی نے بتایاکہ اگر نقیب اللہ کے اہل خانہ نے مقدمہ درج نہ کروایا تو پھر مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا جائے گا۔واضح رہے کہ نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے اور ان کی معطلی کی سفارش بھی کی گئی ہے جبکہ ان کا نام ای سی ایل میں بھی ڈال دیا گیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز نقیب اللہ کے بارے میں کہا گیا تھا کہ اس کے بے قصور ہونے کا ایک ثبوت مل گیا ہے، اس کے مطابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں کیے جانے والے آپریشن میں ہلاک ہونے والے نقیب اللہ محسود جو کہ قبائلی نوجوان کے بارے میں مزید تفصیلات منظر عام پر آئی ہیں اس نوجوان نقیب اللہ کے پاس آئی ڈی پی کا کارڈ موجود ہے جو کہ اس کی بے گناہی کا ثبوت ہے۔ یہ کارڈ قبائلی علاقے سے نقل مکانی کرنے والے افراد کو دیے گئے ہیں، جس وقت قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کا آغاز کیا تو اس وقت ان قبائلیوں کو آئی ڈی پی کارڈ جاری کیے گئے تھے،

اس وقت کسی بھی شخص کو بغیر آئی ڈی پی کارڈ حاصل کیے کہیں جانے کی اجازت نہیں تھی اور نہ ہی یہ اجازت اب ہے اور یہ آئی ڈی پی کارڈ پاک فوج کی طرف سے کسی بھی شخص کو اس وقت جاری کیا جاتا ہے جب مکمل تحقیق کے بعد اس کلیئر قرار دیا جاتا ہے لیکن کوئی شخص مشکوک ہو تو اسے یہ کارڈ ہرگز جاری نہیں کیا جاتا اور اسے گرفتار کرکے مزید تحقیق کی جاتی ہے، دس سال پہلے نقیب اللہ نے وزیرستان سے کراچی منتقل ہونے کے لیے کارڈ حاصل کیا تھا۔ پاک آرمی نے تفتیش کے بعدہی نقیب اللہ محسود کو آئی ڈی پی کارڈ جاری کیا تھا اور اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ نقیب اللہ محسود مشکوک کردار کا حامل نہیں تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…