جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

نقیب اللہ محسود کاقتل، ایف آئی آر میں نامزد ملزم کا بھائی اور والد بھی مقابلے میں مارے جاچکے ،اغوا برائے تاوان کی وارداتیں کرتا رہا ہے،تحقیقاتی کمیٹی

datetime 20  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوزڈیسک) پولیس مقابلے میں مارے گئے نقیب اللہ محسود کے قتل کی تحقیقات میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے مطابق نقیب اللہ نامی جس شخص پر مقدمات درج ہیں وہ راؤ انوار کے پولیس مقابلے میں مارے جانے والا نقیب اللہ نہیں ہے۔ذرائع تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق ایف آئی آر میں نامزد ملزم کا بھائی اور والد بھی مقابلے میں مارے جاچکے ہیں، جبکہ وہ اغوا برائے تاوان کی وارداتیں کرتا رہا ہے۔

تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق راؤ انوار کے پولیس مقابلے میں مارے گئے نقیب اللہ پر کوئی مقدمہ درج نہیں۔ مبینہ پولیس مقابلے میں مارے گئے نقیب اللہ کے قتل کا مقدمہ اب تک درج نہیں ہوسکا ہے۔اس معاملے میں تحقیقاتی کمیٹی مقدمہ درج کرانے کے لیے نقیب اللہ کے اہل خانہ کی منتظر ہے جو نقیب اللہ کی تدفین کے سلسلے میں شہر سے باہر گئے ہوئے ہیں۔ذرائع تحقیقاتی کمیٹی نے بتایاکہ اگر نقیب اللہ کے اہل خانہ نے مقدمہ درج نہ کروایا تو پھر مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا جائے گا۔واضح رہے کہ نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے اور ان کی معطلی کی سفارش بھی کی گئی ہے جبکہ ان کا نام ای سی ایل میں بھی ڈال دیا گیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز نقیب اللہ کے بارے میں کہا گیا تھا کہ اس کے بے قصور ہونے کا ایک ثبوت مل گیا ہے، اس کے مطابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں کیے جانے والے آپریشن میں ہلاک ہونے والے نقیب اللہ محسود جو کہ قبائلی نوجوان کے بارے میں مزید تفصیلات منظر عام پر آئی ہیں اس نوجوان نقیب اللہ کے پاس آئی ڈی پی کا کارڈ موجود ہے جو کہ اس کی بے گناہی کا ثبوت ہے۔ یہ کارڈ قبائلی علاقے سے نقل مکانی کرنے والے افراد کو دیے گئے ہیں، جس وقت قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کا آغاز کیا تو اس وقت ان قبائلیوں کو آئی ڈی پی کارڈ جاری کیے گئے تھے،

اس وقت کسی بھی شخص کو بغیر آئی ڈی پی کارڈ حاصل کیے کہیں جانے کی اجازت نہیں تھی اور نہ ہی یہ اجازت اب ہے اور یہ آئی ڈی پی کارڈ پاک فوج کی طرف سے کسی بھی شخص کو اس وقت جاری کیا جاتا ہے جب مکمل تحقیق کے بعد اس کلیئر قرار دیا جاتا ہے لیکن کوئی شخص مشکوک ہو تو اسے یہ کارڈ ہرگز جاری نہیں کیا جاتا اور اسے گرفتار کرکے مزید تحقیق کی جاتی ہے، دس سال پہلے نقیب اللہ نے وزیرستان سے کراچی منتقل ہونے کے لیے کارڈ حاصل کیا تھا۔ پاک آرمی نے تفتیش کے بعدہی نقیب اللہ محسود کو آئی ڈی پی کارڈ جاری کیا تھا اور اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ نقیب اللہ محسود مشکوک کردار کا حامل نہیں تھا۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…