اسلام آباد (نیو زڈیسک) ملکی معیشت کیلئے سال 2017 کچھ زیادہ اچھا نہیں رہا ،سیاسی ہل چل نے معاشی میدان میں بھی اتار چڑھاؤ پیدا کئے رکھا ٗبڑھتا تجارتی خسارہ اور مہنگائی ، ٹھپ سرمایہ کاری اور ڈالر کی بلند اڑان نے معاشی گاڑی کو آگے نہ بڑھنے دیا ٗ اقتصادی ماہرین
کا کہنا ہے کہ حکومت نے ہنگامی فیصلے نہ کیے تو 2018 بھی اچھا نہیں رہے گا۔ 2017 ملکی تاریخ میں سیاسی ہل چل کا سال ثابت ہوا ٗ تمام حکومتی ایوانوں میں تبدیلی کی خبروں پر رہی ،توانائی شعبے کے سوا کوئی خاص بہتری دیکھنے میں نہ آئی ۔صدر لاہورچیمبر طاہر جاوید ملک کے مطابق حکومت کو اپنا پتہ نہیں تھا، وہ معاشی پالیسیاں کیا چلاتی ، مہنگی بجلی ،گیس اوربھاری ٹیکسوں کے باعث برآمدت 6 ارب ڈالر کم رہیں ۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں سے کہا کہ خدارا کاروبار چلنے دیں ۔معاشی ماہرین کے مطابق تاجر ٹیکس دینا چاہتے ہیں تاہم حکومت نے ٹیکس لینے کا طریقہ کار غلط اپنایا، نہ ٹیکس گزارو ں کی تعداد بڑھی اورنہ ٹیکس وصولی۔ماہرین کے مطابق موجودہ غیر یقینی سیاسی صورتحال کیباعث اگلے سال کے حالات بھی اچھے نہیں لگتے ،بے روز گاری اور مہنگائی مزید بڑھے گی ۔معاشی ماہرین کے مطابق معاشی صورتحال بدتر ہے ٗحکومت فوری گول میز کانفرنس بلائے ٗسیاسی جھگڑے ختم کیے جائیں اور مل بیٹھ کر معاشی استحکام لایا جائے ورنہ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی ۔