نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے کہا ہے کہ امریکی دھمکیوں کے باوجود فلسطینیوں کی حمایت نہیں چھوڑیں گے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز اقوام متحدہ میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کے خلاف پاکستان اور دیگر مسلم ممالک کی پیش کی گئی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور ہوگئی تھی اس موقع پر پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا کہ فلسطین کی حمایت اور بیت المقدس کا دفاع پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے
اور حالیہ دھمکیوں کے باوجود پاکستان فلسطینیوں کی غیرمتزلزل حمایت جاری رکھے گا، ہم تاریخ کے اہم ترین موڑ پر کھڑے ہیں ٗحالیہ دنوں میں رونما ہونے والے اہم واقعات پر غیرمعمولی ردعمل دینا ضروری ہوگیا تھا۔ملیحہ لودھی نے کہا کہ اس قراداد کے ذریعے پوری عالمی برادری نے امریکا کو پیغام دیا کہ اس کے غیرقانونی اقدام کی حمایت نہیں کی جائے گی، اقوام متحدہ کو عالمی پارلیمنٹ کی حیثیت حاصل ہے اور یہی وہ درست پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کو پیغام دیا گیا کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں، کیونکہ عالمی ادارے پر سے فلسطینیوں کا اعتماد ختم ہورہا تھا۔واضح رہے کہ قرارداد سے قبل امریکا نے پوری عالمی برادری کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے خلاف قرارداد کی حمایت نہ کی جائے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ بیت المقدس پر ہمارے فیصلے کے خلاف قرارداد میں حصہ لینے والے ممالک کی امداد بند کردیں گے جبکہ امریکی مندوب نکی ہیلی نے مختلف سفیروں کو خط میں دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ قرارداد کی حمایت کرنے والے ممالک کے نام صدرٹرمپ کو بتاؤں گی اور ایک ایک ووٹ کا حساب رکھا جائے گا۔دریں اثناء سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ امریکی نائب صدر اور پنٹاگون کے بیانات پر تشویش ہے ٗ امریکا کو پاکستان اور بھارت کے ساتھ ایک جیسا برتاؤ کرنا چاہیے۔
گزشتہ روز نزہت صادق کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے بھی شرکت کی۔قائمہ کمیٹی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین پر مؤقف اپنانے پر وزارت خارجہ کو خراج تحسین پیس کیا۔اس موقع پر سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ ہم نے فلسطین پر واضح مؤقف اپنایا اور حیران کن طور پر بھارت نے بھی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔سیکریٹری خارجہ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حال ہی میں پاکستان کا دورہ کرنے والے امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کی وزیراعظم، وزیر دفاع، وزیر خارجہ اور داخلہ سے ملاقاتیں ہوئیں، جیمزمیٹس سے سیکیورٹی صورتحال سمیت دوطرفہ تعلقات پر بات ہوئی۔
سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ جیمز میٹس سے ملاقاتوں میں القاعدہ ،نائن الیون اور افغانستان پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کا معاملہ بھی اٹھایا گیا اور افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونیکے مسئلے کیحل کایقین دلایا گیا۔سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ امریکی نائب صدر اور پنٹاگون کے بیانات پر تشویش ہے، امریکا کو ہمارے خدشات پر بھی توجہ دینی چاہیے، امریکا کو پاکستان اور بھارت کے ساتھ ایک جیسا برتاؤ کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ امریکی سیکیورٹی پالیسی پر پاکستان نے واضح جواب دیا ہے، امریکی یکطرفہ بیان پر امریکا سے بات چیت جاری ہے ٗ
پاکستان نے دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم کردیئے ہیں۔سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان بھارت سے تمام مسائل پر جامع مذاکرات چاہتا ہے لیکن بھارت صرف دہشت گردی پر بات چیت چاہتا ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے۔تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ پاکستان کو باکو ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں بڑی کامیابی ملی، بھارتی دہشت گرد تنظیموں کوبھی فہرست میں شامل کرنے کی بات کی ٗ پاکستان نیمطالبہ کیا کہ پیش کردہ پہلی یکطرفہ فہرست بھی ختم کی جائے، پاکستان کی تجویز پربھارت نے باکو ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شورمچایا۔سینیٹ خارجہ امور کمیٹی نے وزارت خارجہ کو ہارٹ آف ایشیا کانفرنس سے متعلق کامیابی پر خراج تحسین پیش کیا۔