اسلام آباد(این این آئی)چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ایک طرح تو ہم بھی حکومت ہی ہیں ٗجہاں انتظامی خلا ہو گا ہم پر کریں گے ٗجانتے ہیں حکومت احکامات کیسے دیتی ہے؟ہم ریاست کا حصہ ہیں ٗ اپنے دائرہ اختیار سے باہر نہیں جائیں گے۔ نجی ٹی وی کے مطابق بدھ کو سپریم کورٹ میں کٹاس راج مندر از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین صدیق الفاروق نے جواب جمع کروادیا۔ سپریم کورٹ
نے کٹاس راج مندر کے تالاب کو ایک ہفتے میں پانی سے بھرنے کا حکم دیا۔سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ایک طرح تو ہم بھی حکومت ہی ہیں، جہاں انتظامی خلا ہو گا ہم پر کریں گے، مجھے حکومت کے آرڈر کا جائزہ لیتے 30 سال ہو گئے ٗ جانتے ہیں حکومت احکامات کیسے دیتی ہے؟ہم ریاست کا حصہ ہیں ٗ اپنے دائرہ اختیار سے باہر نہیں جائیں گے، جہاں فرائض میں غفلت ہوگی وہاں مداخلت کریں گے، ملک کے اداروں کو قابلیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ سیاسی طور پر چلایا جاتا ہے، سب کو معلوم ہے کہ اداروں سے سہولت کیسے حاصل کی جاتی ہے۔چیف جسٹس نے ملک میں صاف پانی کی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ کراچی کے حالات دیکھ آیا ہوں اب پنجاب کی باری ہے ٗایک بچے کی صحت کروڑوں روپے سے زیادہ اہم ہے، کیا کوئی بھی والدین اپنے بچوں کو آرسینک والا گندا پانی پلا سکتے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ سے پوچھا تھا کہ کیا آپ میرے ساتھ تھر جا کر ایک گلاس پانی پی سکتے ہیں ٗاب وزیر اعلیٰ پنجاب سے بھی بولوں گا کہ کیا آپ اس علاقے کا پانی پی سکیں گے؟۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ملک میں اشرافیہ کیلئے کوئی قانون نہیں؟ مقامی سطح پر ماحول خراب ہوا تو ساری فیکٹریاں بند کرا دیں گے، بیسٹ وے فیکٹری ایک ہفتے میں مندر کے تالاب کو پانی سے بھرے۔